خالدہ ضیا علاج کیلئے بیرون ملک نہ گئیں تو ان کی جان کو خطرہ ہے،بنگلہ دیشی ڈاکٹرز

76 سالہ خالدہ ضیا کو جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے‘خالدہ ضیا کو فروری 2018 میں کرپشن کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی خالدہ ضیا کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے پانچ ماہ بعد 13 نومبر سے ڈھاکا کے ایک ہسپتال کے کریٹیکل کیئر یونٹ (سی سی یو) میں ہیں

پیر 29 نومبر 2021 11:54

خالدہ ضیا علاج کیلئے بیرون ملک نہ گئیں تو ان کی جان کو خطرہ ہے،بنگلہ ..
ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 نومبر2021ء) بیمار اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کا علاج کرنے والے بنگلہ دیشی ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اگر انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کی جان کو خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی سخت مخالف 76 سالہ خالدہ ضیا کو جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے۔

ان کے ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ انہیں گزشتہ دو ہفتوں میں تین مرتبہ انٹرنل بلیڈنگ (جسم کے اندر خون بہنی) کا سامنا رہا تھا۔ان کے ڈاکٹر فخرالدین محمد صدیقی نے اپنے گھر پر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہاں پر جسم کے اندر خون بہنے کو کنٹرول کرنے اور روکنے کے لیے وسائل اور ٹیکنالوجی نہیں ہے۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ان کی میڈیکل ٹیم میں چار دیگر ڈاکٹر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بات کا 50 فیصد امکان ہے کہ خالدہ ضیا کو اگلے ہفتے میں ایک مرتبہ پھر خون بہنے کا سامنا کرنا پڑے گا اور 70 فیصد امکان ہے کہ یہ اگلے 6 ہفتوں میں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ خون کے بہاؤ پر قابو پانے کے امکانات بہت کم ہیں، ’اس صورت میں ان کی موت کا خطرہ زیادہ ہے، اگر ہم مریض کی جان بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ٹی آئی پی ایس کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ٹی آئی پی ایس ایک جدید ترین طبی طریقہ کار ہے جو اندرونی سطح پر خون کے بہاؤ کو روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے، یہ صرف ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں دستیاب ہے۔خالدہ ضیا کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے صرف پانچ ماہ بعد 13 نومبر سے ڈھاکا کے ایک ہسپتال کے کریٹیکل کیئر یونٹ (سی سی یو) میں ہیں۔تاہم مرکزی اپوزیشن پارٹی کی رہنما کو عدالت نے 2018 میں بدعنوانی کے الزامات میں سزا سنائے جانے کے بعد ملک چھوڑنے سے روک دیا تھا۔

ان کی حالت بگڑنے پر ان کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے کارکنوں اور حامیوں نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔شیخ حسینہ رواں ماہ کے آغاز میں خالدہ ضیا کے خاندان اور ان کی پارٹی کی درخواستوں کو مسترد کرتی نظر آئی تھیں۔ایک پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ’میں خالدہ ضیا کے لیے جو کچھ کرسکتی تھی وہ کیا، اب قانون آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گا۔

ایک وزیر نے یہ بھی تجویز دی کہ بی این پی بیرون ملک سے ڈاکٹروں کو لے کر آجائے۔خالدہ ضیا کو فروری 2018 میں کرپشن کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس فیصلے کے بارے میں 2001 سے 2006 تک اقتدار میں رہنے والی بی این پی بی این پی کا کہنا ہے کہ اسے سیاسی بنیادوں پر سنایا گیا تھا۔