سٹرس فروٹ ایکسپورٹرز کا رواں سیزن میں4لاکھ ٹن کے قریب کینو برآمد کرنے کا عزم

جمعرات 9 دسمبر 2021 15:00

سٹرس فروٹ ایکسپورٹرز کا رواں سیزن  میں4لاکھ ٹن کے قریب کینو برآمد کرنے ..
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2021ء) سٹرس فروٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان نے جاری سیزن کے دوران تقریباً 23 سے 25کرو ڑ ڈالرزتک کا4لاکھ ٹن کے قریب کینو برآمد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ رواں سیزن میں کینو کی 23لاکھ ٹن کے قریب پیداوار حاصل ہونے کا بھی امکان ہے تاہم 15سے 20فیصد تک محدود رہنے والی سٹرس فروٹ ایکسپورٹ کو مزید بڑھانے کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں اور توقع ہے کہ اس میں مزید 5سے 10فیصد اضافہ یقینی ہو سکے گا۔

ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایاکہ چونکہ بہترین معیار، اعلیٰ قسم کی لذت، تازگی و خوبصورت رنگت کے حامل کینو کی برآمدات کا آغاز ہو گیا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستانی کینوکی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے لہٰذا گزشتہ سال کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرتے اور اس میں اصلاح لاتے ہوئے ا س بار برآمدی اہداف کو بڑھانے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ گزشتہ سیزن کے دوران روس کی مارکیٹ میں ایکسپورٹرز کو درپیش نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں سیزن ایکسپورٹ کا ہدف گزشتہ سال سے پچاس ہزار ٹن کم رکھا گیا ہے کیونکہ روسی مارکیٹ میں پاکستان کے تجارتی حریف ملکوں کو ان کی حکومتوں کی جانب سے مالی سپورٹ اور مراعات حاصل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کینو کی4لاکھ ٹن ایکسپورٹ کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے شپنگ کمپنیوں، متعلقہ وزارتوں اور محکموں کا اشتراک اور تعاون ناگزیر ہے جبکہ اگر رسد میں تعطل یا ٹرانسپورٹ کے مسائل نہ ہوئے تو اس ہدف سے زائد کینو ایکسپورٹ کرنیکی بھرپور کوشش کی جائیگی۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں ترشاوہ پھلوں کی نئی ورائٹیز کی کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ کینو کے موجودہ باغات اپنی لائف پوری کرچکے ہیں اور ان میں کلائمیٹ چینج کے اثرات اور بیماریوں سے تحفظ کی صلاحیت بھی محدود ہے جس کی وجہ سے معیار کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں ترش پھلوں کی ایکسپورٹ کا سیزن چار ماہ تک محدود ہے تاہم نئی ورائٹیوں کی کاشت سے اس سیزن کو آٹھ ماہ تک اور موجودہ برآمدات ایک ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیار کی بہتری اور نئی ورائٹیاں تیار کرنے کے علاوہ یورپ کی منڈی کے ساتھ نئے معاہدے کرنا اور بند پڑی منڈیاں کھلوانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ متعلقہ ادارے اس ضمن میں بھر پور معاونت فراہم کریں گے تاکہ ایکسپورٹ ٹارگٹس کا حصول ممکن بنانے میں مدد مل سکے۔