کراچی گرین لائن منصوبے کی کئی تاریخیں اوراضافی لاگت،چار سال تاخیر ہوئی

فیز ون 16 ارب 8 کروڑ روپے کی لاگت سے 2017 میں مکمل ہونا تھا لیکن وقت کے ساتھ اخراجات 26 ارب روپے تک جا پہنچے

جمعہ 10 دسمبر 2021 16:00

کراچی گرین لائن منصوبے کی کئی تاریخیں اوراضافی لاگت،چار سال تاخیر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2021ء) کراچی کی گرین لائن بس کا فیز ون 16 ارب 8 کروڑ روپے کی لاگت سے سال 2017 میں مکمل ہونا تھا لیکن منصوبے کی تکمیل بروقت نہ ہونے سے 4 سال کی تاخیر ہوئی۔گرین لائن پراجیکٹ کا شمار کراچی کے شہریوں کیلیے ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے سب سے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے۔گرین لائن منصوبے کا سنگِ بنیاد فروری 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف نے رکھا تھا اور فیز ون 16 ارب 8 کروڑ روپے کی لاگت سے 2017 میں مکمل ہونا تھا لیکن وقت کے ساتھ اخراجات 26 ارب روپے تک جا پہنچے اورمنصوبہ بھی 2017 کے بجائے 2021 تک طول پکڑگیا۔

پہلے اس کا روٹ پاورہاؤس چورنگی سرجانی سے نمائش چورنگی تک تھا لیکن سندھ حکومت کی درخواست پر روٹ کو بڑھا کرجامع کلاتھ تک کیا گیا۔

(جاری ہے)

منصوبے کی تکمیل میں ایم اے جناح روڈ پر تاریخی عمارتوں، بسوں کو چلانے کیلیے سرمایہ کاری اورسندھ حکومت کی سطح پر اقدامات بھی مسئلہ بنے۔سرجانی سے نمائش تک فیزون منصوبہ 21 کلومیٹر طویل ہے اور اس پر22 اسٹیشنز بننے ہیں۔

ابتدائی طورپر 1 لاکھ 35 ہزار لوگوں کو یومیہ سہولت ملے گی جبکہ منصوبے کی توسیع کے بعد روزانہ 3 لاکھ مسافر سفر کرسکیں گے۔ منصوبے کے فیز ٹو پر کام اب بھی باقی ہے اور اس کی کوئی حتمی ڈیڈلائن نہیں دی گئی ہے۔گرین لائن منصوبے کا پہلا مرحلہ سرجانی ٹاون سے نمائش چورنگی تک کا روٹ ہے۔ جو 22 کلو میٹر طویل ہے۔ سرجانی ٹاون سے نکلنے والی بس فور کے چورنگی سے ہوتی ہوئی یوپی موڑ پہنچے گی۔

جہاں سے بس ناگن چورنگی سے ہوتی ہوئے، نارتھ ناظم آباد اور ناظم آباد سے گلبہار سینٹری مارکیٹ تک پہنچے گی۔ یہاں سے بس کی اگلی منزل لسبیلہ سے گرومندر ہو گی۔ جہاں سے بس مزار قائد کے سامنے بنائے گئے انڈرپاس سے ہوتی ہوئی نمائش چورنگی پر پہنچے گی۔گرین لائن کے روٹ پر 22 اسٹاپس بنائے گئے ہیں اور ان بس اسٹاپس پر مسافروں کے لیے لفٹس، بزرگ اور خصوصی افراد کے لیے ویل چیئر ریمپ بنائے گئے ہیں۔

تمام بس اسٹاپس پر کینٹن، واش روم اور ٹکٹ بوتھ بھی بنائے گئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق چین سے منگوائی گئیں 80 جدید بسوں میں یومیہ ڈیڑھ لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔گرین لائن بس منصوبے کے لیے چین سے منگوائی گئی بسیں 18 میٹر لمبی ہیں اور ان بسوں کے اندر ڈرائیور کے لیے کاک پٹ کیبن بنایا گیا ہے۔ سیٹوں کے لحاظ سے ایک بس میں 44 افراد کے بیٹھنے کی سہولت موجود ہے جبکہ 180 افراد بس میں سفر کر سکتے ہیں۔

مکمل طور پر ائیرکنڈیشن بس میں معذور افراد کے لیے بھی جگہ مختص کی گئی ہے جبکہ دوران سفر مسافر وائی فائی، موبائل چارجنگ پورٹ بھی استعمال کر سکیں گے۔ دوران سفر مسافر انٹرٹینمنٹ اسکرین سے بھی لطف اندوز ہو سکیں گے۔بس کے دونوں اطراف تین تین ہیڈولیک کنٹرول دروازے ہیں۔ جن میں ریمپ کی سہولت بھی موجود ہے اور بس میں اشتہارات لگانے کے لیے 18 جگہیں مختص ہیں۔

بس میں نگرانی کے لیے 5 کیمرے لگائے گئے ہیں جو دوران سفر کنٹرول روم سے بذریعہ انٹرنیٹ منسلک ہوں گے۔کراچی کی گرین لائن بس کی خرابی کی صورت میں 2 خصوصی جدید ٹرک ہر وقت تیار رہیں گے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فورا ایکشن میں آئیں گے۔ گرین لائن کے بس ڈپو میں واشنگ ایریا اور پمپنگ اسٹیشن بھی بنائے گئے ہیں اور سرجانی ٹان میں ڈرائیورز حضرات کے لیے ریسٹ روم بھی بنائے گئے ہیں۔