طالبان وزیرخارجہ پہلی بار یورپی سرزمین پر

DW ڈی ڈبلیو اتوار 23 جنوری 2022 16:00

طالبان وزیرخارجہ پہلی بار یورپی سرزمین پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جنوری 2022ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل پر قبضے کے بعد طالبان کا وفد باقاعدہ مذاکرات کے لیے پہلی بار یورپی سرزمین پر پہنچا ہے اور ان مذاکرات میں طالبان کے قبضے کے بعد انسانی حقوق کی صورتحال اور ہیومینیٹیرین امداد کے موضوعات کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ افغانستان میں اس وقت لاکھوں افراد بھوک کے خدشات کا شکار ہیں اور اسی تناظر میں طالبان کے اس وفد کی ملاقات مغربی حکام سے ہو رہی ہے، تاہم ایسے میں افغان سول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔

’ہم اب بھی موجود ہیں‘: افغان خواتین اُمید کا دامن نہیں چھوڑتیں

لاپتا خواتین کارکنوں کی بازیابی کے لیے اقوام متحدہ کا طالبان پر دباؤ

طالبان کے قبضے کے بعد انسانی حقوق کی صورت حال

اوسلو میں ان مذاکرات میں ناروے کے حکام کے علاوہ امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور یورپی یونین کے نمائندے شریک ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس اجلاس کا ایجنڈا افغان عوام کے نمائندہ سیاسی نظام کی تعمیر، ہنگامی انسانی مدد اور اقتصادی بحران، سلامتی اور انسداد دہشت گردی اور انسانی حقوق خصوصاﹰ لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کے تناظر میں ترتیب دیا گیا ہے۔

افغان سول سوسائٹی کو شکایت ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد لڑکیوں کی تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں ہیں، جب کہ طالبان مختلف طریقوں سے خواتین کو گھروں کے اندر قید کرنے اور سماج میں اپنا کردار ادا کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکا نے افغان مرکزی بینک سمیت تمام مالیاتی اثاثے منجمد کر دیے تھے، جو تاحال منجمد ہیں، تاہم طالبان کی استدعا ہے کہ افغانستان کو ہنگامی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ مغربی اقوام کی جانب سے انسانی حقوق سے متعلق کئی گئے مطالبات میں سے کئی تسلیم کیے جا چکے ہیں اور اوسلو مذاکرات جنگ زدہ ماحول کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)