پنجاب پولیس کا خطرناک گیم (PUBG)پر پابندی لگانے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومت کو سفارشات بھیجنے کا فیصلہ

پب جی (PUBG)گیم سے فائرنگ کا بڑھتا ہوا رجحان/ کاہنہ لاہور میں بیٹے نے ماں، بھائی اور دو بہنوں کی جان لے لی ‘ابتدائی تحقیقات کے مطابق18 سالہ علی زین پب جی کا عادی تھا جس نے گھر میں موجود والدہ کے پسٹل سے ماں، بہنوں اور بھائی کو قتل کیا دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا:ترجمان پنجاب پولیس

جمعہ 28 جنوری 2022 23:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2022ء) پنجاب پولیس نے فائرنگ کے بڑھتے رحجان اور پرتشدد کاروائیوں کی ترغیب دینے والی خطرناک ویڈیو گیمز پر پابندی کیلئے صوبائی و وفاقی حکومتوں کو سفارشات بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نوجوان نسل کو ان کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے اس حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ پب جی (PUBG) جیسی ویڈیو گیم کی بدولت فائرنگ کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں اور اسی لئے محکمہ پولیس نے اس نوعیت کی ویڈیو گیموں پر پابندی کیلئے حکومت سے مدد لینے کافیصلہ کیا ہے ۔

ترجمان پنجاب پولیس نے کہاکہ سفارشات بھجوانے کا فیصلہ کاہنہ لاہور میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ کے پیش نظر کیا گیا ہے جس میں ایک گھر میں ہونے والے چار افراد کے قاتل خاندان کا چھوٹا بیٹا نکلا ہے جس نے پب جی گیم کا شکار ہو کر اپنی ہی والدہ اور تین بہن بھائیوں کو فائرنگ کرکے موت کے گھات اتار دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہاکہ پب جی (PUBG) نوجوانوں کی ذہنی نشوونما کیلئے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ گیم کے عادی کھلاڑی ٹاسک پورا کرنے کیلئے پر تشدد کاروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں ۔

ترجمان پنجاب پولیس نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں اور انہیں کسی منفی سرگرمی کا حصہ نہ بننے دیں ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزداراور آئی جی پنجاب رائو سردار علی خان نے کاہنہ میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی تھی جبکہ سی سی پی او لاہور نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو فوری اقدامات کا حکم دیا تھا۔

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ واقعہ کی ابتدائی تفتیش کے دوران دیگر شواہد کے ساتھ ساتھ پولیس کے علم میں آیاکہ مقتولہ ناہیدمبارک کابیٹاعلی زین کمرے میں بندرہنے والااوراپنی زندگی میں بالکل الگ تھلگ رہنے والا لڑکا ہے اورعرصہ چارسال سے PUBGوڈیوگیم کا(Addict) تھاعلی زین جوکہ بروز وقوعہ والدہ کی تدفین کے لئے جڑانوالہ گیاتھا،واپس نہیں آیااورعلی زین کی حقیقی خالہ اپنے بھانجے کوپیش کرنے سے انکارکررہی تھی اوراسکو فیصل آبادکے قریب ایک گاؤں میں چھپاکررکھاگیا تھا۔

قاتل علی زین کوPUBG ویڈیوگیم کاشوق دوران تعلیم ہاسٹل میں رہائشی طلباء کے ذریعے پیداہوااور وہ تخیلاتی طور پر دہری زندگی جینے لگا۔اسی گیم کے زیر اثر19جنوری کی رات علی زین نے گھر میںموجود پسٹل سے فائرنگ کرکے ماں ، دو بہنوں اور بڑے بھائی کو قتل کردیا ۔اس خونی کھیل کوانجام دینے کے بعدقاتل علی زین چھت کے راستے گھرسے باہرنکل کرآلہ قتل پستول چھپانے کے بعدبلڈنگ سے ملحقہ والدہ کے میٹرنٹی لیبرروم میں جاکرٹاسک مکمل ہونے کے نشہ میں چین کی نیندسوگیا۔

دوران تفتیش علی زین نے اعتراف کیا کہ پب جی (PUBG) گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوااورمیں نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے تمام پہلوئوں سے مزید تفتیش جاری ہے اور قانون و انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو سخت سزا دلائی جائے گی۔