بھارت، نئی دہلی میں خاتون کا اغوا کے بعد گینگ ریپ، 11 ملزمان گرفتار
متاثرہ خاتون کا چہرے پر سیاہی پھینکی گئی بال کاٹ دئیے گئے… دہلی کمیشن برائے خواتین اور دہلی کے وزیراعلیٰ سمیت ملک بھر میں مذمت
ہفتہ 29 جنوری 2022 12:20
(جاری ہے)
پولیس کے ڈپٹی کمشنر آر ستھیاسندارام نے کہا کہ یہ واقعہ دہلی کے مشرقی علاقے کے ضلع شاہدرہ میں پیش آیا جو ہمسائیوں کے درمیان پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں تاہم میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ملزمان کے ایک 16 سالہ رشتے دار نے 21 سالہ شادی شدہ خاتون کی جانب سے ان کا مطالبہ ماننے سے انکار پر ٹرین کے نیچے آکر خودکشی کردی تھی۔آر ستھیاسندارام نے کہا کہ دو نابالغوں سمیت تمام 11 گرفتار ملزم ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے خواتین صف اول میں ہیں۔متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ انہیں مذکورہ خاندان کے افراد نے اغوا کیا جس کے بعد کئی مردوں اور نابالغوں نے ریپ کا نشانہ بنایا، انڈے پھینکے اور اس کے بعد لاٹھیوں سے مارا اور باہر گھمایا۔دہلی پولیس کے ایڈیشنل کمشنر چنمے بسوال نے بتایا کہ ہم دیگر ملزمان کی شناخت کے لیے ویڈیوز کا جائزہ لے رہیں جو ملوث تھے اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔دو سالہ بچے کی متاثرہ والدہ کو واقعے کے بعد کونسلنگ کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں اور رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ پولیس اسٹیشن سے بمشکل 50 میٹر کے فاصلے پر پیش آیا جس کو اس وقت کوئی نام نہیں دیا گیا تھا۔بھارت میں ریپ کے قوانین میں دہلی میں 2012 کے گینگ ریپ کے بدترین واقعے کے بعد ترامیم کی گئیں لیکن دلخراش واقعات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور صرف 2020 میں 28 ہزار سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ماہرین کے مطابق کیسز ایک بڑی تعداد رپورٹ نہیں ہوتی اور پولیس پر الزام ہے کہ وہ ان جرائم کو روکنے اور جنسی زیادتی کے کیسز عدالتوں میں لانے میں ناکام ہوگئی ہے۔این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ریپ کے کیسز تھے۔بھارتی حکومت نے اکتوبر 2020 میں جاری اعداد و شمار میں بتایا تھا کہ اس وقت ملک میں ہر 16 ویں منٹ میں ایک خاتون کہیں نہ کہیں ریپ کا شکار بن رہی ہے اور ملک کی کوئی ایسی ریاست نہیں جہاں خواتین محفوظ ہوں۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیوروکی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد جاری کیے گئے سال 2019 کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایک سال میں بھارت میں خواتین پر تشدد اور ریپ کے واقعات میں تقریبا 8 فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگرچہ سال 2019 میں بھی دارالحکومت نئی دہلی میں خواتین پر تشدد اور ریپ کے سب سے زیادہ واقعات 12 ہزار 902 ریکارڈز کیے گئے تاہم حیران کن طور پر ریاست مہارا شٹر کا دارالحکومت اور فلمی گڑھ سمجھے جانے والا ممبئی خواتین کے استحصال، ریپ اور تشدد کے واقعات میں 6 ہزار 519 رجسٹرڈ کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔اگرچہ ریپ کیسز میں نئی دہلی سب سے آگے ہے تاہم خواتین کے خلاف تشدد، استحصال اور بعض جرائم کے کچھ واقعات میں ممبئی سرفہرست ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش پکڑی گئی؛ 2 کرنل گرفتار
-
آسٹریلیا نے اسٹوڈنٹ ویزا کی مالی شرائط سخت کردیں، بھارت سب سے زیادہ متاثر
-
ہزاروں مظاہرین کا نیتن یاہو سے جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کا مطالبہ
-
رفح پر اسرائیلی حملے کی طرف پیش قدمی، راہداری کا آپریشن اسرائیلی فوج نے سنبھال لیا
-
حماس جنگ بندی تجاویزہمارے مطالبات کے مطابق نہیں، اسرائیل
-
یمن میں شاہ سلمان سینٹر کی جانب سے 3 روزمیں دل کے 80 آپریشن کیے گئے
-
ایران ملائیشیا کے ذریعے تیل پابندیوں کی خلاف ورزی کررہا ہے،امریکہ
-
رفح پراسرائیلی ٹینکوں کی یلغار،ہسپتالوں کے ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان علاقہ چھوڑنے لگے
-
ٹویوٹا کمپنی کو گزشتہ سال 31.82 بلین ڈالر کا ریکارڈ منافع
-
رفح پراسرائیلی حملہ لاکھوں زندگیاں خطرے میں ڈال دے گا ، اقوام متحدہ
-
بھارتی کرکٹ ٹیم میں مسلمانوں کے انتخاب کو روکنے کیلئے بی جے پی کو 400 سیٹیں چاہیے، مودی
-
مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر چین فرانس مشترکہ بیان انسانی ضمیرکی آواز ہے، چینی میڈیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.