امریکا:جاسوسی ایکٹ کے تحت ٹرمپ کی رہائش گاہ سے انتہائی حساس نوعیت کی دستاویزات برآمد ہوئی ہیں.امریکی محکمہ انصاف

سابق صدر کی رہائش گاہ کی تلاشی لے کر وہاں سے خفیہ معلومات کے 11 کارٹن قبضے میں لیے ضبط کیے گئے ریکارڈ میں شامل چند دستاویزات نہ صرف’ ’انتہائی خفیہ“ ہیں بلکہ انٹیلی جنس سے متعلق انتہائی حساس معلومات بھی ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 13 اگست 2022 13:36

امریکا:جاسوسی ایکٹ کے تحت ٹرمپ کی رہائش گاہ سے انتہائی حساس نوعیت کی ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2022 ) امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ریاست فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع رہائش گاہ مار اے لاگو سے’ ’انتہائی خفیہ“ اور بہت حساس نوعیت کی دستاویزات برآمد کی ہیں جو اس کے مطابق جاسوسی ایکٹ انکوائری کا حصہ ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ بات ان عدالتی دستاویزات میں سامنے آئی جو جمعے کو جاری کی گئیں اس سے پہلے وفاقی جج نے وہ اجازت نامہ کھولنے کا حکم دیا تھا جس کے تحت رواں ہفتے سابق صدر کی نجی رہائش گاہ کی تلاشی کی اچانک اجازت دی گئی تھی جس کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں.

(جاری ہے)

عدالت کی طرف سے کھولی گئی دستاویزت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایف بی آئی نے رواں ہفتے ٹرمپ کی رہائش گاہ کی تلاشی لے کر وہاں سے خفیہ معلومات کے 11 کارٹن قبضے میں لیے ضبط کیے گئے ریکارڈ میں شامل چند دستاویزات نہ صرف’ ’انتہائی خفیہ“ ہیں بلکہ ان میں سے کچھ انٹیلی جنس سے متعلق انتہائی حساس معلومات بھی ہیں یہ ایک خصوصی کیٹیگری ہے جس کا مقصد ملک کے اہم ترین رازوں کی حفاظت کرنا ہے جنہیں اگر عام کر دیا جائے تو امریکی مفادات کو ’غیر معمولی طور پر شدید‘ نقصان پہنچ سکتا ہے عدالتی ریکارڈ نے دستاویزات میں موجود معلومات کے بارے میں مخصوص تفصیلات فراہم نہیں کیں.

وارنٹ کے مطابق وفاقی ایجنٹ تین مختلف وفاقی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی چھان بین کر رہے تھے جن میں جاسوسی ایکٹ کے تحت دفاعی معلومات کو جمع کرنے منتقل کرنے یا کھونے کے عمل کو کنٹرول کرنے والا ایک قانون بھی شامل ہے دیگر قوانین ریکارڈ کو چھپانے، خراب کرنے یا ہٹانے اور وفاقی تحقیقات میں ریکارڈ بدلنے یا جعلسازی کے بارے میں ہیں. عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وفاقی ایجنٹس نے ممکنہ طور پر دوسرا صدارتی ریکارڈ بھی حاصل کیا جس میں ٹرمپ کے حلیف روجر سٹون کو دی گئی معافی اور وہ دستاویزات شامل ہیں جن پر چمڑے کی جِلد چڑھائی گئی ہے اس کے علاوہ فرانس کے صدر کے بارے میں معلومات، تصاویر، دستی تحریر اورملی جلی خفیہ دستاویزات بھی شامل ہیں جنہیں تلاشی کے دوران تحویل میں لے گیا.

ادھر امریکی جریدے”واشنگٹن پوسٹ“ نے ان تحقیقات سے قریبی طور پر واقف گمنام ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چھاپے کے دوران ایف بی آئی کے ایجنٹوں کی طرف سے مانگے گئے کاغذات میں جوہری ہتھیاروں سے متعلق خفیہ دستاویزات بھی شامل تھیں جریدے نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ملوث جوہری ہتھیاروں کا تعلق امریکہ سے ہے یا کسی اور ملک سے نیز یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا اس طرح کی دستاویزات سابق صدر کے پام بیچ میں واقع ریزورٹ سے برآمد ہوئی یا نہیں.

جب ایجنٹس نے مار اے لاگو میں تلاشی لی اس وقت ٹرمپ کے وکیل کرسچیئن بوب وہاں موجود تھے جنہوں نے پراپرٹی کی دو رسیدوں پر دستخط کیے ان میں ایک دو صفحات اور دوسری ایک صفحے کی دستاویز تھی قبل ازیںایک بیان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایجنٹس کے ذریعے قبضے میں لی گئی تمام دستاویزات وہ ہیں جنہیںعام کیا جا چکا ہے ان کا استدلال تھا کہ اگر محکمہ انصاف کہتا تو وہ انہیں یہ دستاویزات واپس کر دیتے.

اگرچہ امریکی صدور کے پاس عام طور پر معلومات کو ڈی کلاسیفائی کرنے کا اختیار ہوتا ہے لیکن جیسے ہی وہ عہدہ چھوڑتے ہیں یہ اختیار ختم ہو جاتا ہے اور یہ واضح نہیں کہ آیا زیر بحث دستاویزات کو کبھی ڈی کلاسیفائیڈ کیا گیا یا نہیں. جوہری ہتھیاروں کے پروگرامز، خفیہ آپریشنز، ایجنٹس، اور اتحادیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے کچھ ڈیٹا سے متعلق رازوں کے حوالے سے بھی خفیہ معلومات عام کرنے کا صدارتی اختیار محدود ہو سکتا ہے وفاقی قانون کے مطابق نیشنل آرکائیوز سمیت ایجنسیوں کی جانب سے صدارتی ریکارڈ حوالے کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود ٹرمپ نے دستاویزات کو اپنے پاس رکھا.