جیلر نے مسلمان قیدیوں کی داڑھیاں زبردستی منڈوادیں

ہفتہ 24 ستمبر 2022 22:50

بھوپال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2022ء) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد اور تعصب پر مبنی کارروائیاں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہیں ، تازہ ترین واقعہ میں ریاست مدھیہ پردیش کی ایک جیل میں جیلر نے مسلمان قیدیوں کو پاکستانی قراردیتے ہوئے ان کی توہین کی اور زبردستی ان کی داڑھیاں منڈوا دیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انتہا پسندہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس نے چند دن پہلے ضلع راج گڑھ میں پانچ مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا جو بعد میں جیل سے رہا ہوگئے۔

جیل سے باہر آنے کے بعد ان نوجوانوں نے کہاکہ جیل کے سربراہ این ایس رانا نے مسلمان ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی توہین اور ان کے ساتھ زبردستی کی اور داڑھی منڈوانے پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

کلیم خان نامی ایک نوجوان نے کہا کہ دیگر افراد کے ساتھ انہیں بھی امتناعی احکامات کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا اور دوران حراست جیلر نے زبردستی ان کی داڑھیاں منڈوا دیں۔

رہائی کے بعد بعض سیاسی رہنمائوں کے ساتھ مل کر ان افراد نے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جیلر این ایس رانا اور جیل کے تین دیگر عہدیداروں نے ہمیں پاکستانی کہا اور پھر ہماری داڑھیاں منڈوانے کی ہدایات دیں۔کلیم خان کا کہنا تھاکہ مجھے 13 ستمبر کو ممنوعہ احکامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور پھر اگلے دن جیل بھیج دیا گیا تھا۔

جیلر این ایس رانا نے میرے اور تین دیگر لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے جیل کے ایک ملازم کوحکم دیا کہ وہ زبردستی ہماری داڑھیاں مونڈدے۔انہوں نے کہاکہ اسلامی عقائد کے مطابق میں نے گزشتہ آٹھ سے داڑھی رکھی تھی۔ جیلر کے اس اقدام سے میرے مذہبی جذبات کو کافی ٹھیس پہنچی ہے۔ دریں اثناء آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ کیا کوئی داڑھی رکھنے سے پاکستانی بن جاتا ہے؟ کیا وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان جیلر کے خلاف کارروائی کریں گے یا وہ اس کی اس کارروائی پر اسے انعام دیں گے؟اسد الدین اویسی نے اس واقعے کو دوران حراست تشددقرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں مسلمان نوجوانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔