راجستھان ، کلاس میں ہندو پروفیسر کی اسلام مخالف باتوں کی شکایت کرنے والی طالبہ کو ہراسانی کا سامنا

اتوار 4 دسمبر 2022 15:00

راجستھان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2022ء) بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے بلوترا میں مول چند بھگوان داس رنگ والاکالج کی ایک مسلمان طالبہ حسینہ بانو نے کہا ہے کہ کالج میں تاریخ کے پروفیسر پدم سنگھ نے کلاس کے دوران اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کیں اور مسلمانوں کو دہشت گرد کہا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی اے فرسٹ ایئر کی طالبہ حسینہ بانو نے کہا کہ ہسٹری کی کلاس چل رہی تھی اور وہاں تقریبا ڈیڑھ سو سے دو سوطلبا بیٹھے تھے اور گوتم بدھ بحث کا موضوع تھے۔

انہوں نے کہا کہ کلاس کے دوران پروفیسر نے اچانک کہا کیا آپ سب جانتے ہیں کہ آفتاب نے شردھا کے 35 ٹکڑے کر دیے اور اسے رحم بھی نہیں آیا ،مسلمان کتنے بے رحم ہیں۔ انہوں نے کہا پھر پروفیسر نے پوچھا یہاں مسلمان کون ہے؟ کیا یہاں کوئی مسلمان ہے؟ کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہاں کوئی مسلمان بیٹھا ہے تو وہ کہتا چلا گیا، کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کہتے ہیں کہ ایک ہندو کو مارو تو حج کرنے کے برابر ہے اور دو ہندوئوں کو مارو تو جنت میں داخل ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

پھر انہوں نے کہا کہ وہ ہمیں(ہندوئوں کو)کافر کہتے ہیں۔ وہ دہشت گرد اور پاکستانی ہیں۔ وہ ہمارے خلاف ہیں اور ان سے دور رہیں۔ حسینہ بانو نے کہا کہ میں وہاں سے اٹھنے لگی تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہی ہو؟میں نے ان سے کہا آپ ایسی باتیں کیسے کہہ سکتے ہیں؟ کیا اس کا تعلق زیر بحث موضوع سے ہے؟ پروفیسرنے کہا نہیں۔ پھر آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں، طالبہ نے پوچھا۔

استاد نے جواب دیا، یہ قرآن میں لکھا ہے۔میں نے کہاکہ میں نے قرآن پڑھا ہے، بتائیں کہاں لکھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ انہیں دکھائیں گے۔ طالبہ نے کہا کہ میں وہاں سے چلی گئی اور دفتر پہنچ گئی اور پروفیسرکے خلاف شکایت کی لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ 21نومبر کو پیش آیا اور رپورٹ 27نومبر کو لکھی گئی۔طالبہ کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ اور ہندو طلبا کی جانب سے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور پروفیسر کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔