حکومت کا بجلی بچت پلان اور بجلی بحران کا دعویٰ سفید جھوٹ نکلا

ٰبجلی کا بچت پلان بند کمروں میں بنایا گیا متعلقہ فریقین سے مشاورت نہیں کی گئی،پاور ڈویژن ذرائع ۰ مارکیٹیں بند اور پنکھے،لایئٹیں تبدیل کرنے سے 9ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت نہیں ہو گی ، بے روزگاری بڑھے گی

بدھ 21 دسمبر 2022 20:35

}اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 دسمبر2022ء) حکومت کا بجلی بچت پلان اور بجلی بحران کا دعویٰ سفید جھوٹ نکلا،پاور ڈویژن ذرائع نے حکومتی دعوے اور بچت منصوبے کی قلعی کھول دی۔ذرائع پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کا بچت پلان بند کمروں میں بنایا گیا متعلقہ فریقین سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ملک میں بجلی کا کوئی بحران موجود نہیں۔

بجلی مجموعی طلب سے 15ہزار میگاواٹ زیادہ ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 41ہزار میگاواٹ ہے۔ ملک میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 26ہزار میگاواٹ ہے۔ حکومت نے موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ 24 ہزار میگواٹ بجلی پیدا کی۔ 17 ہزار میگاواٹ صلاحیت کے پاور پلانٹس سے بجلی پیدا ہی نہیں کی گئی۔ ذرائع پاور ڈویڑن کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی کے پاس اس وقت بجلی ایکسپورٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

(جاری ہے)

بجلی پیدا نہ کرنے والے بجلی گھروں کو کیپسٹی پے منٹ دی جا رہی ہے۔ بجلی بحران کا دعوی کرکے نئے بجلی گھر تعمیر کرنے کا جواز بنایا جا رہا ہے۔ حکومت کیپسٹی پے منٹ کے نام پر بجلی گھروں کو 613 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ حکومت کے پاس بجلی گھروں کے لیے ایندھن خریدنے کے پیسے نہیں رہے۔ توانائی شعبے کا سرکلر ڈیٹ 4ہزارارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2ہزار 700 ارب روپے ہے۔

پی ایس اور کا سرکلر ڈیٹ 660 ارب روپے ہے۔ گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ 14 سو ارب روپے ہے۔پی ایس او کے پاس تیل اور ایل این جی درآمد کے پیسے نہیں۔ پی ایس او کا لیٹر آف کریڈٹ ?ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں رواں سال 2سو ارب روپے کی بجلی چوری اور لاسز کی نذر ہوئی۔ 6 ارب روپے کی بجلی بجلی کے محکموں کے ملازمین مفت استعمال کر گئے۔

ماہانہ 1 ارب روپے کا سرکاری محکمے اور حکومتی ذمہ داران مفت پیٹرول استعال کرتے ہیں۔ حکومت صلاحیت ہونے کے باوجود ایران سے 4 کروڑ50 لاکھ یونٹ بجلی درآمد کر رہی ہے۔ ایران سے 21 روپے 17 پیسے فی یونٹ میں بجلی درآمد کی جا رہی ہے۔ 94کروڑ 70 لاکھ روپے ادا کرکے بھی بلوچستان کو ایرانی بجلی نہیں مل رہی۔ ایک سال میں 99 ارب یونٹ بجلی لاسزاور چوری کی نذر ہوئے۔

بجلی کا محکمہ حکومتی ادارے اور بڑے صارفین 950 ارب روپے کے بجلی کے بل وصول کرنے میں ناکام ہیں ۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق مارکیٹیں بند کرنے اور پنکھے،لایئٹیں تبدیل کرنے سے 9ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت نہیں ہو گی۔ ملک بھر میں پنکھے اور لائٹس تبدیل کرنا قابل عمل منصوبہ نہیں۔ حکومت بجلی کا بچٹ کے نام پراربوں روپے گا انرجی سیور منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔ مارکیٹیں بند کرنے سے بجلی کی بچت نہیں بے روزگاری بڑھے گی۔ ورک فرام ہوم منصوبے میں حکومت کو لاکھوں لیب ٹاپ اور نیٹ کنکشن دینا پڑیں گے۔