پاکستان ہندو کونسل کا ملک بھر کے اقلیتی غیرمسلم مقدس مقامات کی نشاندہی کے لئے آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹج فوٹو کونٹسٹ کا اعلان

جمعہ 23 دسمبر 2022 15:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2022ء) پاکستان ہندو کونسل نے ملک بھر کے اقلیتی غیرمسلم مقدس مقامات کی نشاندہی کیلئے آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹج فوٹو کونٹسٹ کا اعلان کردیا ہے۔آن لائن تصاویری مقابلے میں بہترین فوٹوز فراہم کرنے والوں کو بالترتیب 50ہزار،تیس ہزار اور20 ہزار روپے کے مالیتی انعامات سمیت تعریفی سرٹیفکیٹس اور دیگر خصوصی انعامات سے نوازا جائے گا،پریس نیٹ ورک آف پاکستان کی تکنیکی معاونت سے منعقدہ فوٹو مقابلے میں حصہ لینے کی آخری تاریخ اکتیس جنوری 2023مقرر کی گئی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان ہندو کونسل کے سرپرستِ اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا کہنا ہے کہ سرزمین پاکستان کے چپے چپے پرایسے بے شمارنامعلوم تاریخی مقدس مقامات ہیں جوبے رحم زمانے کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب بھی مجھے کسی تاریخی مقام کی زبوں حالی کے بارے میں معلوم ہوتا ہے تومیرا دل مغموم ہوجاتا ہے، چند سوالات میرے ذہن میں ضرور اٹھتے ہیں کہ خطروں سے دوچارقدیمی مقامات کی حفاظت کیلئے بطور پاکستانی شہری مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کس طرح سے حکومتی اداروں کی توجہ اس قومی فریضے کی ادائیگی کی جانب مرکوز کی جائے؟ کس طرح سے عالمی اداروں کو آثارِ قدیمہ کو صفحہ ہستی سے مٹنے سے بچانے کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے قائل کیا جائے؟ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق تاریخی عمارات کی صورت میں خدا نے پاکستان کو ایسا انمول خزانہ نوازا ہے جو مذہبی سیاحت کا راستہ ہموار کرکے نہ صرف ہمیں بیرونی قرضوں سے چھٹکارا دلوا سکتا ہے بلکہ ہماری قومی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتا ہے، ہمیں اپنے پیارے ملک کے عظیم الشان ثقافتی ورثے کو تاریخ سے اوجھل ہونے سے بچانے کیلئے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے، ملک بھر کے طول و عرض میں واقع آثارقدیمہ کی حفاظت کرنے کیلئے سب سے پہلا قدم آگاہی حاصل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹج فوٹو کونٹسٹ کے تحت غیرمسلم اقلیتی مذاہب بشمول ہندو، سکھ، بُدھ، جین مت، پارسی اور کرسچن کمیونٹی کی ان تمام تاریخی مقدس عمارات کو منظرعام پر لانے کی کوشش کی جائے گی جو آج ہزاروں سال بیت جانے کے باوجود تابناک ماضی کی خاموش گواہ ہیں۔ پاکستان ہندوکونسل نے پاکستان کے ہر شہری بالخصوص تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم اسٹوڈنٹس اور جرنلسٹس سے اس تصاویری مقابلے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی استدعا کی ہے۔