الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کا جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کا دورہ

وفد کو دارالافتاء جامعۃ الرشید، مجمع العلوم الاسلامیہ کے مرکزی دفتر، جے ٹی آر میڈیا ہاوس، شعبہ فقہ المعاملات الاسلامیہ، کلیۃ الشریعہ، فقہ الحلال، المنائی ایسوسی ایشن سمیت جامعۃ الرشید کے مختلف شعبہ جات کا اسٹڈی ٹور کروایا گیا

منگل 31 جنوری 2023 20:27

الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کا جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی ..
کراچی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31جنوری۔2023ء) ملک کے معروف ٹی وی چینلز اور اخبارات سے وابستہ صحافیوں نے جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ تعلیمی رپورٹرز پر مشتمل صحافیوں کے اس وفدنے جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبہ جات کو دیکھا۔ وفد کی آمد پر سرپرست اعلی جامعۃ الرشید اور چانسلر الغزالی یونیورسٹی مفتی عبدالرحیم صاحب نے استقبال کیا۔

اس کے بعد وفد کو دارالافتاء جامعۃ الرشید، مجمع العلوم الاسلامیہ کے مرکزی دفتر، جے ٹی آر میڈیا ہاوس، شعبہ فقہ المعاملات الاسلامیہ، کلیۃ الشریعہ، فقہ الحلال، المنائی ایسوسی ایشن سمیت جامعۃ الرشید کے مختلف شعبہ جات کا اسٹڈی ٹور کروایا گیا۔ وفد کو جامعۃ الرشید کے نظام تعلیم کے تعارف پر مشتمل ویڈیوڈاکومنٹریز بھی دکھائی گئیں۔

(جاری ہے)

اس کے بعد سرپرست اعلی جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے چانسلر مفتی عبدالرحیم صاحب وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریاست جن خطرات سے دوچار ہے، ان کا حل دینی و عصری تعلیم کا امتزاج ہے۔

جامعۃ الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے نظام تعلیم کی بنیاد تین اصولوں پر قائم ہے: درپیش بحرانوں کو تعلیم کے ذریعے حل کرنا۔ نوجوانوں کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کرنا۔ مستقبل کے خطرات سے باخبر ہونا اور ان کی تیاری کرنا۔ انہوں نے صحافیوں کے وفد سے کہا کہ الغزالی یونیورسٹی کے نظام تعلیم کی بنیاد تربیت پر قائم ہے۔ تربیت کا دائرہ کار یہ دس موضوعات ہیں: وطن سے محبت۔

ملک کے نقصان کو ذاتی نقصان سمجھنا۔ اجتماعیت کو برقرار رکھنا اور سیاسی، مذہبی اختلافات کو محدود کرنا۔ قومی سطح پر نظم و ضبط اور ڈسپلن کا اہتمام کرنا۔ ریاست کے حقوق ادا کرنا۔ ریاست عوام کے حقوق ادا کرے۔ دوسروں کی خدمت کرنا اور اپنا حق چھوڑنے کے لیے تیار رہنا۔ محنت اور جدوجہد کرنا۔ قوم کو اسکل فل اور ہنرمند بنانا۔ ذاتی اور قومی سطح پر خودکفالتی نظام اختیار کرنا، تاکہ ہم دوسروں کے محتاج نہ رہیں۔

انہوں نے میڈیا پرسنز سے یہ بھی کہا کہ ہمیں بریکنگ نیوز کی دوڑ میں ملکی مفادات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ریاستی ادارے اگر نہیں بچیں گے تو ملک خطرے میں پڑ جائے گا۔

 الغزالی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ذیشان احمد نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ الغزال یونیورسٹی دینی و عصری تعلیم کے درمیان فاصلے ختم کرے گی۔

علمائے کرام کے علوم کو مین اسٹریم کرے گی۔ یونیورسٹیوں میں یہ طاقت ہوتی ہے کہ قوموں کا بیانیہ بدلے۔ ان شاء اللہ ہماری کوشش ہوگی کہ نسل نو کی تربیت کریں اور ان کے اسکلز بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکنالوجی کی تعلیم اور فروغ کے لیے الغزالی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی بھی بنائیں گے جس کا نام جی یو ٹیک ہوگا۔ صحافیوں کے اس وفد میں پاکستان کے نمایاں ٹی وی چینلز اور اخبارات کے نمائندوں نے شرکت کی، جن میں: جیونیوز، جی این این، دنیا ٹی وی، نیو نیوز، ایکسپریس ٹی وی، ڈان ٹی وی، ہم ٹی وی، 24 نیوز، اے آر وائی نیوز، سماء ٹی وی، بول ٹی وی، 92 ٹی وی، سنو ٹی وی اور دی نیوز شامل ہیں۔

تقریب کے اختتام پر صحافیوں نے سوالات بھی پوچھے، جامعہ کے تعلیمی نظام کو سراہا اور دینی و عصری تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔