درآمدات میں رکاوٹ آٹوموبائل اسپیئر پارٹس اسمگلنگ کی راہ ہموار کرنے کا باعث ہے، پاسپیڈا

پاسپیڈا ممبران اسپیئر پارٹس ملک میں بنانے کے لئے یونٹس قائم کریں، طارق یوسف

جمعرات 2 فروری 2023 23:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2023ء) پاکستان آٹوموبائل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (پاسپیڈا) کے ایک وفد نے کنٹینرز کے پھنسے ہونے اور ایل سی کے اجراء نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال نے آٹوموبائل سیکٹر کے لیے شدید بحران کو جنم دیا ہے جس نے قانونی ذرائع سے درآمدات کی حوصلہ شکنی کی ہے اور غیر قانونی ذرائع سے اسپیئر پارٹس کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کی راہ ہموارکرنے کا باعث ہے جس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال بھی شامل ہے جس سے نہ صرف تمام قانونی تقاضے پورے کرنے والے تاجروں بلکہ قومی خزانے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

پاسپیڈا کے وفد کے سربراہ شیخ ہارون بخش کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر کہا کہ اگرچہ بندرگاہوں پر کنسائنمنٹ پھنسے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود تمام قسم کی گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس پورے پاکستان میں آسانی سے دستیاب ہیںکیونکہ یہ بغیر کسی چیکنگ کے غیر قانونی چینلز کے ذریعے آسانی سے ملک میں اسمگل ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، سابق صدر کے سی سی آئی محمد ادریس سابق نائب صدر قاضی ذاہد حسین، سرپرست اعلیٰ پاسپیڈا ارشد اسلام،پاسپیڈا کے وفد اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ہارون بخش نے درآمدی اسپیئر پارٹس پر اضافی ڈیوٹی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کل کسٹم اتھارٹیز درآمدی کنسائنمنٹ کے وزن کے مطابق ڈیوٹی عائد کر رہی ہیں قطع نظر اس کے کہ کنسائنمنٹ کی اصل مالیت کتنی ہے جو کہ مکمل طور پر غیر منطقی ہے کیونکہ کئی اسپیئر پارٹس اگرچہ زیادہ مہنگے نہیں ہیں لیکن وزن کے حساب سے حد سے زیادہ ڈیوٹی لگانے کے بعد یہ خریداروں کی پہنچ سے باہر ہو جاتے ہیں۔

اس صورتحال میں اسمگلنگ پروان چڑھ رہی ہے جو نہ تو کاروبار اور نہ ہی پہلے سے بیمار معیشت کے حق میں ہے۔انہوں نے کے سی سی آئی سے درخواست کی کہ وہ ان مسائل کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائے۔پاسپیڈا کے سرپرست اعلیٰ ارشد اسلام نے ایل سیز اور پھنسے ہوئے کنٹینرز کے مسائل کو کراچی چیمبر کی جانب سے نہ صرف وفاقی سطح پر بلکہ تمام شپنگ لائنوں اور ٹرمینل آپریٹرز کے ساتھ بھرپور لگن کے ساتھ حل کرنے کے لیے تمام کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اسپیئر پارٹس کے تاجر بے چینی سے منتظر ہیں کہ یہ سنگین مسئلہ جلد ہی خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔

کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے اپنے خطاب میں کہا کہ سہولت کار کی حیثیت سے مسائل کو فوری حل کرنا کراچی چیمبر کی اولین ترجیح ہے تاکہ کاروبار کے ساتھ ساتھ صنعتیں بھی چلتی رہیں۔ انہوں نے ملک کو درپیش مجموعی معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاسپیڈا کے اراکین کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان میں مقامی طور پر آٹوموبائل اسپیئر پارٹس کی تیاری کے لیے صنعتوں کے قیام کے امکانات پر غور کریں جیسا کہ موجودہ حالات میں درآمد شدہ اسپیئر پارٹس پر انحصار کرنا زیادہ ممکن نہیں کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے درآمدی متبادل کے لیے جانا ناگزیر ہو گیا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کی معاشی خوشحالی کا انحصار زیادہ برآمدات اور کم درآمدات پر ہے جو صنعتیں قائم کرنے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے پاسپیڈا کے ممبران پر زور دیا کہ وہ اسپیئر پارٹس مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کریں اور انہیں متعلقہ محکموں سے کوئی مسئلہ درپیش ہو تو کراچی چیمبر ان کی مدد کے لیے ہمیشہ موجود رہے گا۔ پاسپیڈا وفد کے اراکین نے صدر کے سی سی آئی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ مقامی طور پر اسپیئر پارٹس تیار کرنے کے لیے صنعتیں قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن کئی مسائل کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر ہیں جن میں زائد کاروباری لاگت، انفرااسٹرکچر، بجلی، گیس اور پانی کے بحران کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے اسپیئر پارٹس کی تیاری کے لیے درکار خام مال کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔

متضاد پالیسیاں، بیوروکریٹک رکاوٹیں اور ٹیکس کے مسائل تاجروں کو اس کاروبار میں آنے کی مزید حوصلہ شکنی کرتی ہیں جبکہ پاکستان کا انجینئرنگ سیکٹر بھی اتنا پختہ نہیں ہے کہ کئی اعلیٰ معیار کے اسپیئر پارٹس تیار کر سکے۔اگر حکومت آٹوموبائل سیکٹر کے لیے کسی قسم کی خاص مراعات کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں اور محصولات میں کمی کے ذریعے کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کر کے ایک سازگار ماحول اور برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرتی ہے تو پاسپیڈا کے بہت سے ممبران یقینی طور پر مقامی پیداوار کے لیے یونٹس قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔