خیبر پختون خوا چائلڈ پروٹیکشن کمیشن ویب سائٹ غیر فعال

:معلومات تک رسائی کے تحت بچوں کی دیکھ بھال،بہبود، تربیت،تعلیم و بحالی سے متعلق کمیشن کی کارگردگی عوام کی پہنچ سے دور

پیر 29 مئی 2023 22:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2023ء) خیبر پختون خوا چائلڈ پروٹیکشن کمیشن ویب سائٹ http://kpcpwc.gov.pk/ غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ شہریوں کوصوبے میں خطرات سے دوچار بچوں کی دیکھ بھال، بہبود، تربیت، تعلیم، بحالی اور دوبارہ انضمام کے لیے خیبرپختون خوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر کمیشن کی کارکردگی اور بچوں سے متعلق دیگر اہم معلومات کی عدم دستیابی سے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گیا دور حاضر میں جہاں معلومات تک رسائی بنیادی انسانی حقوقکا درجہ رکھتی ہے۔

لیکن صوبے خیبر پختون خوا میں بچوں کے حقوق پر شہریوں کو لاعلم رکھنا آئین شکنی اوررائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ صوبے میں بچوں کی تحفظ اور بہبود کے لیے خیبر پختون خوا حکومت نیصوبے میں خطرات سے دوچار بچوں کی دیکھ بھال، بہبود، تربیت، تعلیم، بحالی اور دوبارہ انضمام کے لیے خیبرپختون خوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ایکٹ 2010نافذ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس قانون کے تحت چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی تشکیل عمل میں لائی گئی جس کا مقصد صوبائی اور مقامی سطح پر بچوں کے حقوق کے معملات کی موثر نگرانی اور ہم آہنگی کے لیے فوکل پوائنٹ کے طور پر کام سر انجام دے گی۔چائلڈ پروٹیکشن کمیشن خطرے سے دوچار بچوں کی شناخت، تشخیص، اور رجسٹریشن سمیت مشاورتی /نفسیاتی مدد کی فراہمی، ویلفئیر فنڈ کے ذریعے سماجی امداد کی فراہمی اور بچوں کے تحفظ کے مسائل پر بیداری پیدا کرنے، چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیوں کی تشکیل اور ریفرل میکنزم سمیت نیٹ ورکنگ قائم کرنے جیسے اہم اور بنیادی کام سر انجام دے گی لیکن اس کے بارے میں ویب سائٹ پر توجہ نہ دیتے ہوئے نااہلی اور غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی اس نااہلی اور غفلت کے خلاف انکوائری کی جائے کیونکہ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن ایکٹ 2010 کے شق 65میں واضح طور پر درج ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے خلاف کوئی بھی شخص، تنظیم سرکاری یا غیر سرکاری کی طرف سے کسی بھی قسم کی شکایت ہونے کی صورت میں کمیشن صوبے کے چیف ایگزیکٹیو آتھارٹی کو جواب دہ ہو گا۔ جس کے لیے شکایت کنندہ اور آزاد انکوائری کمیٹی کے زریعے تحقیقات کی جائے گی

متعلقہ عنوان :