لاہورچیمبر میں دوسری سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کانفرنس کا انعقاد

آنحضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہترین رول ماڈل ہیں: کاشف انور

ہفتہ 23 ستمبر 2023 22:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2023ء) لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے عشرہ شان رحمت اللعالمین صلی اللہ الیہ وآل وسلم کی تقریبات کے سلسلے میں لاہور چیمبر میں سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا انعقاد کیا جس میں مقررین نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انورسینئر نائب صدرظفر محمود چودھری،، معروف سیرت سکالر ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ اور نے اس موقع پر خطاب کیا جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد کانفرنس میں شریک تھی۔

نعت خوانوں نے آنحضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم کو نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ آپؐ وسلم رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے سراپارحمت اور محسن ہیں۔

(جاری ہے)

آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم نے لاعلمی، بے اصولی اور جہالت کے اندھیروں میں بھٹکنے والے انسانوں کو جینے کا ڈھنگ اور زندگی بسر کرنے کا سلیقہ دیا، رشتوں کو محترم بنایا اور اخوت کے جذبوں کو جگایا، اپنی عملی زندگی کے تابندہ نقوش اور وحی الٰہی کے ذریعے ہر دور کے انسان کو رہنمائی فراہمی کی۔

یہ رہنمائی زندگی کے کسی ایک شعبے کے لئے نہیں بلکہ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا اسوہ حسنہ اور تعلیمات پوری حیات کو متوازن، خوبصورت اور منور کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا بچپن، جوانی ، خانگی زندگی، باپ اور خاوند، تاجر، سیاستدان یا حکمران جس بھی حیثیت سے بھی دیکھا اور پرکھا جائے، علم اور دل پکار اٹھتا ہے کہ حضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم واقعی انسان کامل اور بہترین ماڈل ہیں۔

تجارت کی تو ناجائزنفع خوری کے تمام ہتھکنڈدوں کی جڑ کاٹ دی۔ سیاست میں آئے تو انتقام و غلبہ کے جذبوں کو عفو و درگزر میں بدلا۔ کاشف انور نے کہا کہ سب کو سبق سیکھنا چاہئے اور سیاست کرنی چاہئے منافقت نہیں۔ آپؐ کی شخصیت اس قدر مکمل اور جامع ہے کہ اس کا اعتراف مسلمان تو ایک طرف دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کرتے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ تجارت انسانی زندگی کا اہم ترین شعبہ ہے، دیگر پیشوں کی نسبت تجارت میں رزق حاصل کرنے کے زیادہ امکانات موجودہیں اور فرمان ہے کہ دس حصوں میں سے 9 حصّے رزق، تجارت میں ہے۔

جب حضرت خدیجہ الکبریٰؓ کا تجارتی مال لے کر شام گئے تو پہلے ہی اپنی فیس یا معاوضہ مقرر کر لیا جو مضاربہ کا آغاز تھا۔ ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ نے کہا کہ آپؐ نے خود بھی تجارت کے پیشے کو بے حد پسند فرمایا ہے جس کی ثبوت اس واقعہ سے ملتا ہے کہ ایک شخص نے آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر مفلسی اور ناداری کی شکایت کی۔ آپؐ نے اس کا مختصر اثاثہ فروخت کرکے اسے ایک کلہاڑا اور رسّہ خرید کر دیا اور کہا کہ جائو لکڑیاں کاٹ کر بیچو۔

اٴْس شخص نے یہ پیشہ اختیار کیا اور چند ہی دنوں میں خوشحال ہو گیا، چاہتے تو کسی متمول صحابی سے اٴْس شخص کی مدد کرواسکتے تھے یا پھر کسی کے پاس ملازمت کی غرض سے بھجواسکتے تھے لیکن اِس کے بجائے اٴْس شخص کو تجارت کی جانب راغب کیا جو تجارتی شعبے کی پسندیدگی کا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی منشاء سے آپؐ نے تجارت کا پیشہ اختیار کیا اور عملی طور پر دنیا کو جو درس دیا اسے دیکھ کر شرک، جہالت، غفلت، بے ایمانی اور بدیانتی کے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے لوگوں نے بھی صادق و امین کے لقب سے پکارنا شروع کر دیا۔

نبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم نے اپنی زندگی کے نمونہ اور اپنے مقدس ارشادات کے ذریعے لوگوں کو محنت، معاشی جدوجہد اور حصول رزق کی جانب راغب کیا تاکہ وہ تلاش معاش اور تسخیرِ وسائلِ حیات میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرسکیں۔ آپ نے ہر شخص کو فروغ پیداوار کے لیے سرگرمِ عمل کردیا اور بے عملی، بیروزگاری اور گداگری کو ناپسندفرمایا۔ آپ نے دیانتدار تاجروں کے رتبہ کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا ’’سچا اور دیانت دار تاجر روزِ قیامت پیغمبروں، صادقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا‘‘۔

اسی طرح ذخیرہ اندوزی کے بارے میں آپ نے فرمایا ’’جو کوئی بھی اناج کو ذخیرہ کرے جس سے اس کی قلت ہو سکتی ہو ،تو وہ بڑا گنہگار ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سیرت طیبہ صلی اللہ الیہ وآل وسلم کو ہی اپنے لئے مشعلِ راہ بنا لیں تو ہم کاروباری ترقی بھی کر سکتے ہیں اور اللہ اور اس کے حبیب کی نظر میں سٴْر خرو بھی ہو سکیں گے۔ ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مختصر ترین اور جامع تعارف رحمت ہے، اگر ہم اس طریقے پر چلیں جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دشمنوں کے ساتھ پیش آتے تھے تو ہماری زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔