سٹیٹ بینک کا بے روزگار خواتین کیلئے بلا سود قرضوں کا اقدام معاشی استحکام کے فروغ اور خواتین کو با اختیار بنانے کی طرف اہم قدم ہے، مہر کاشف یونس

جمعرات 28 ستمبر 2023 11:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2023ء) وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کا بے روزگار خواتین کیلئے بلا سود قرضوں کا اقدام معاشی استحکام کے فروغ، خواتین کو با اختیار بنانے اور زندگی کے ہر شعبے میں کاروباری منصوبے شروع کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔ جمعرات کو یہاں محترمہ ماہین کی قیادت میں بزنس ویمن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر پسماندہ افراد کو آمدنی کے محدود ذرائع کی وجہ سے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے میں مالی مشکلات درپیش ہیں۔

خواتین اپنے کاروبارکے ذریعے نہ صرف اپنے خاندانوں کی کفالت کر سکیں گی بلکہ مہنگائی کے وسیع تر اثرات کا بھی مقابلہ کر سکیں گی جو ہر ایک کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر صرف 47 فیصد خواتین لیبر مارکیٹوں میں سرگرم ہیں جبکہ مردوں کی تعداد 72 فیصد ہے اگرچہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران اوسط عالمی فرق میں کمی آئی ہے تاہم اب بھی یہ فرق ناقابل قبول حد تک وسیع ہے۔

انہوں نے کہا کہ کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کی شرح کے مابین فرق کو کم کرنا بہت اہم ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سازوں کو کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ خاص طور پر تعلیم، صحت، اثاثوں، مالیات، زمین، قانونی حقوق اور دیکھ بھال کی خدمات کے شعبوں میں رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی۔

پالیسی سازوں کو دیکھنا ہو گا کہ کس طرح میکرو اکنامک، اسٹرکچرل اور مالیاتی پالیسی پیکج خواتین پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ساز یقیناً بہت سے طریقوں سے اس فرق کو ختم کر سکتے ہیں جن میں گورننس اصلاحات سے لے کر اداروں کو مضبوط بنانے اور سرمایہ کاری کے لیے مالی اصلاحات تک کے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی اور ترقی پذیر معیشتیں خواتین لیبر فورس کی شرکت کو بڑھا کر اگلے چند سال میں مجموعی ملکی پیداوار میں تقریباً 8 فیصد اضافہ کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر منصفانہ قوانین، خدمات تک غیر مساوی رسائی، امتیازی رویوں اور دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے خواتین کی مکمل اقتصادی صلاحیت سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا اس لئے ان سے نمٹنا انتہائی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :