روایتی طریقہ کاشت کی وجہ سے آنے والے دس سالوں میں گندم کا پیداواری خسارہ 7 ملین ٹن سے تجاوزکرسکتا ہے

جمعرات 28 ستمبر 2023 11:39

روایتی طریقہ کاشت کی وجہ سے آنے والے دس سالوں میں گندم کا پیداواری ..
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2023ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر اور پاکستان کی جنرل زرعی پالیسی دستاویز برائے سبز انقلاب ثانی کے پرنسپل مصنف پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ روایتی طریقہ کاشت کی وجہ سے آنے والے دس سالوں میں گندم کا پیداواری خسارہ 7 ملین ٹن سے تجاوز کر سکتا ہے جس کا روایتی مداخل پر منحصر زرعی ٹیکنالوجی سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے اس امر کا اظہار پاکستان اکیڈمی آف سائنسز میں منعقدہ خوراک و زراعت پالیسی برائے سبز انقلاب ثانی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب کی صدارت وفاقی وزیر برائے غذائی استحکام و تحقیق پروفیسر ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک اور خیبر پختونخواہ کے صوبائی وزیر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر قاسم جان نے کی۔

(جاری ہے)

پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں زرعی پالیسی دستاویز کے پرنسپل مصنف ہیں جبکہ پروفیسر ڈاکٹر فقیر محمد انجم اور پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف کامران شریک مصنفین ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے ذریعے سبز انقلاب ثانی مارکیٹ کے طریقہ کار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نئی ٹیکنالوجیز بشمول ڈیٹا سائنس،جینیٹک موڈیفائیڈ فصلات و دیگر کو اپنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فی ایکڑ گندم کی پیداوار جمود کا شکار ہے جس سے نبرد آزما ہونے کیلئے بیج کی جینیاتی تبدیلیوں، کھادوں کے متوازن استعمال اور بعد از کٹائی فصل نقصانات کو کم کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنے ہونگے۔

زیادہ پیداواریت کی حامل فصل سے نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر فصلات اور تنوع کیلئے بھی زمین فراہم کی جاسکے۔ وفاقی وزیر برائے غذائی استحکام و تحقیق پروفیسر کوثر عبداللہ ملک نے کہا کہ پالیسی دستاویزات اور پالیسی تجزیہ کی تیاری دنیا بھر میں اکیڈمیز آف سائنسز کا بنیادی کام رہا ہے اور یہ پالیسی دستاویز زرعی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے صدر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود خاں اور جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹرتصور حیات نے پالیسی سازوں کے لیے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پالیسی دستاویزات تیار کرنے میں پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے کردار پر روشنی ڈالی۔پروفیسر ڈاکٹر قاسم جان نے مصنفین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی اور پانی سے متعلق خطرات سبز انقلاب ثانی کے ذریعے غذائی تحفظ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تجدید عہد کا مطالبہ کرتے ہیں۔