کئی ملین شامی باشندوں کو امدادی خوراک کی فراہمی جنوری سے بند، عالمی خوراک پروگرام

DW ڈی ڈبلیو منگل 5 دسمبر 2023 18:40

کئی ملین شامی باشندوں کو امدادی خوراک کی فراہمی جنوری سے بند، عالمی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 دسمبر 2023ء) عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی طرف سے عمان میں بتایا گیا کہ طویل خانہ جنگی سے تباہ شدہ ریاست شام میں کئی ملین ضرورت مند باشندوں کو اس ادارے کی طرف سے اشیائے خوراک کی صورت میں دی جانے والی امداد ناکافی مالی وسائل کے باعث پہلے ہی بہت محدود کی جا چکی تھی۔ اب لیکن نئے سال کے آغاز پر جنوری سے اس امداد کی فراہمی پورے شام میں ختم کر دی جائے گی۔

فرانس نے شام کے صدر بشار الاسد کی گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا

ساتھ ہی ورلڈ فوڈ پروگرام نے یہ بھی کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے اشد ضرورت مند انسانوں کی تعداد ریکارڈ حد تک زیادہ ہو چکی ہے جبکہ مالی عطیات دینے والے ممالک اور ادارے ڈبلیو ایف پی کو اتنے وسائل مہیا نہیں کر رہے، جتنی اس کو ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

کئی ملین شامی باشندے متاثر ہو‌ں گے

عالمی خوراک پروگرام نے تین ماہ قبل ستمبر میں ہی یہ تنبیہ کر دی تھی کہ اسے شام میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار 3.2 ملین باشندوں کی اگلے چھ ماہ تک مدد کرنے کے لیے 134 ملین ڈالر کی ضرورت تھی۔ لیکن اس ادارے کو اتنے مالی وسائل مہیا کیے ہی نہ گئے۔

امداد میں صرف ایک فیصد کمی سے چار لاکھ انسانوں کو فاقہ کشی کا خطرہ، اقوام متحدہ

شام میں ملٹری اکیڈمی پر حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک

گزشتہ برسوں میں اقوام متحدہ کا یہ ادارہ شام میں تقریباﹰ 5.5 ملین انسانوں کو امدادی خوراک مہیا کرتا رہا ہے۔

پھر اسے اپنے منصوبوں میں بار بار کٹوتی کرنا پڑی اور چند ماہ پہلے تک یہ تنظیم تقریباﹰ 3.2 ملین ضرورت مند شامی باشندوں کی مدد کر رہی تھی۔

بھوک کے شکار 12 ملین شامی شہری

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے مزید کہا کہ اسے افسوس ہے کہ شام میں اسے اپنی امدادی کارروائیاں حالیہ برسوں میں واضح حد تک کم کرنا پڑیں، حالانکہ مشرق وسطیٰ کی اس جنگ زدہ ریاست میں کچھ عرصہ پہلے تک 12 ملین سے زائد انسان ایسے تھے، جنہیں بھوک کے شدید مسئلے کا سامنا تھا۔

چینی صدر کی اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد سے ’تاریخی ملات‘

عالمی خوراک پروگرام کے مطابق جنوری سے یہ ادارہ شام میں عموعی طور پر مہیا کی جانے والی امدادی خوراک کی ترسیل کا سلسلہ تو بند کرنے پر مجبور ہو جائے گا، تاہم کئی محدود اور چھوٹے امدادی پروگراموں کے تحت قدرتی آفات سے متاثرہ شامی خاندانوں، کم خوراکی کے شکار بچوں اور شامی کسانوں کی محدود مدد آئندہ بھی جاری رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

ورلڈ فوڈ پروگرام: اُردن کے کیمپوں میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی ناگزیر

اس ادارے کی طرف سے گزشتہ 10 سال کے دوران شام میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار کئی ملین باشندوں کو 4.8 ملین میٹرک ٹن امدادی خوراک مہیا کرنے پر کُل تقریباﹰ تین بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔

اس کے علاوہ اسی عرصے میں فوری نوعیت کی مختلف امدادی اشیاء اور خدمات کے شعبے میں بھی ضرورت مند شامی باشندوں کی مدد کے لیے 800 ملین ڈالر اور محدود نقد امداد کے طور پر 300 ملین ڈالر سے زائد کے مالی وسائل خرچ کیے گئے۔

م م/ا ب ا (روئٹرز، ڈبلیو ایف پی)