جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد

منگل 9 جنوری 2024 21:41

جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کیخلاف حکم امتناع کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2024ء) سپریم کورٹ نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مستردکردی اور درخواست گزار کوہدایت کی ہے کہ شکایت کنندگان کو فریق بنایاجائے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روزفیصلہ سنایا۔

اس سے قبل حکم امتناع بارے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیاگیا۔جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھی تھی۔

(جاری ہے)

جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کیخلاف دائر درخواست میں نقوی کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں موقف اختیار کیاکہ آرٹیکل 209 ججز کے تحفظ کھ لیے ہے،عدالت آرٹیکل 209 اور سپریم جوڈیشل کونسل کے انکوائری رولز 2005 دیکھے، رولز کے تحت جج کے خلاف شکایت گزار کا کردار بہت محدود ہے،ججز کے خلاف کارروائی کے لیے صدر مملکت ریفرنس یا سپریم جوڈیشل کونسل خود کارروائی شروع کرتی ہے،اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ بار کونسلز کیا جج کے خلاف شکایت کر سکتی ہیں قاضی فائز عیسی کیس میں بار کونسلز نے درخواستیں کی تھیں، جسٹس یحیی آفریدی نے کہا تھا کہ ججز کے خلاف شکایات بار کونسلز کر سکتی ہیں، مخدوم علی خان نے کہاکہ جب سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا تو اس دن 21 درخواستیں خارج بھی کیں، جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف 21 درخواستیں خارج کیں جن میں سے 19 میں سے کسی شکایت گزار کو سنا نہیں گیا تھا،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ معاملہ اب سپریم کورٹ کے سامنے ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ پہلے شکایت گزاروں کو نوٹسز ہونے چاہیے ورنہ کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جب آپ کا موقف ہے کہ جسٹس مظاہر کے خلاف شکایتیں بدنیتی پر مبنی ہیں تو شکایت گزاروں کا موقف کیسے نا سنیں وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالت نے اپنے ادارے کا تحفظ کرنا ہے،اگر ان شکایت گزاروں کو فریق بنایا گیا تو سپریم جوڈیشل کونسل کی خارج کردہ تمام شکایتوں کے خلاف 184 تھری کی درخواستیں آئیں گی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ کیا ججز کے خلاف نامعلوم درخواستیں بھی سنی جاتی ہیں اس پر مخدوم علی خان نے کہاکہ ججز کے خلاف نامعلوم درخواستیں نہیں سنی جاتیں،جسٹس مظاہر کے خلاف بھی کسی نامعلوم کی شکایت نہیں ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل آئینی باڈی ہے تو ہم اسے کیا حکم دے سکتے ہیں مخدوم علی خان نے کہاکہ افتخار محمد چوہدری کیس میں عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر حکم امتناع دیا تھا،شوکت صدیقی کیس میں جسٹس عظمت سعید نے کہا تھا کہ فیصلہ نہیں لکھ ریے لیکن سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرے تو بتانا،عدالت کے سامنے تحریر شدہ فیصلہ رکھ رہا ہوں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر ہم حکم امتناع دے دیں اور سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی جاری رکھے تو پھر کیا ہو گا جسٹس امین الدین نے کہاکہ ابھی تو صرف فریقین کے معاملے کو دیکھنا ہے، تاہم بعدازاں عدالت نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مستردکردی اور عدالت نے شکایت کنندگان کو فریق بنانے کی ہدایت کر دی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی عدالت نے شکایت کنندگان کو کیس میں فریق بنایا کی ہدایت کردی۔