خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم کاپرائیویٹ ایجوکیشن نٹ ورک کے ایک نمائندہ وفد نے ملاقات

جمعرات 25 جنوری 2024 22:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2024ء) خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ سے انکے دفتر پشاور میں نجی تعلیمی اداروں کی تنظیم ''پرائیویٹ ایجوکیشن نٹ ورک'' کے ایک نمائندہ وفد نے ملاقات کی اور انکے ساتھ صوبے میں نجی تعلیمی اداروں کو درپیش بعض مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان سے اس سلسلے میں ممکنہ تعاون چاہا۔

وفد میں تنظیم کے نائب صدور اور ممبران پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی فضل اللہ داودزء اور سید انس تکریم کاکاخیل، تنظیم کے ضلع نوشہرہ کیلئے عہدیدار قاضی فضل حکیم،راشد مقبول اور نورشاد شامل تھے جبکہ اس موقع پر ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیم کے سپیشل سیکریٹری ثمر گل،منیجنگ ڈائریکٹر پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی تنزیلہ صباحت اور محکمہ تعلیم کے دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفد نے نگران وزیر کو پرائیویٹ سکولز کے حوالے سے تعلیمی بورڈز اور محکمہ سے متعلق مختلف دیگر امور میں حائل بعض روکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔اس موقع پر نگران وزیر نے محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نجی تعلیمی ادارے تعلیم کی فراہمی میں معاشرے کی خدمت کررہے ہیں اور محکمہ کی جانب سے انکے حقیقی مسائل کے حل میں ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی نجی تعلیمی اداروں کیلئے مختلف ٹیکسوں کے طریقہ کار کو سہل بنائے جبکہ پرائیویٹ سکولوں کیلے فیسوں کی درجہ بندی کیلئے قائم کمیٹی کااجلاس جلد طلب کرکے اس معاملے کو حل کیا جائے۔انھوں متعلقہ حکام کو مختلف بورڈز کے ذریعے سرکاری اور نجی اداروں کے طلبہ کی امتحانی رجسٹریشن فیس میں مماثلت لانے کی ہدایت کی جبکہ تعلیمی بورڈز کے بورڈ آف گورنرز کے جلد از جلد انتخابات منعقد کرانے کیلئے محکمہ کی جانب سے بورڈزکو احکامات جاری کرنے اور اس ضمن میں حکم عدولی کی صورت میں کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی۔

نگران وزیر نے ہدایت کی کہ امتحانی ہالوں کے حوالے سے محکمہ تعلیم اپنی پالیسی میں طلبہ کو تکلیف سے بچنے کیلئے آسانی فراہم کرے جبکہ انٹر بورڈ مائیگریشن کے حوالے سے مبینہ پابندی کا بھی مناسب حل نکالا جائے۔نگران وزیر نے البتہ اس مطالبے سے اتفاق نہیں کیا کی نجی سکولوں کو کم از کم اجرت کے قانون سے مثتسنیٰ تصور کیا جائے۔انھوں نے وفد پر زور دیا کہ اس معاملے میں قانون کی مکمل پاسداری کی جائے۔انہوں نے وفد پر زور دیا کہ اس معاملے میں قانون کی مکمل پاسداری کی جائے۔