)بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام شہید اسد مینگل،اور شہید احمد شاہ کے 50ویں برسی کو برمہ ہوٹل میں نہایت ہی عقیدت واحترام کیساتھ منائی گئی

منگل 6 فروری 2024 22:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2024ء) بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام شہید اسد مینگل،اور شہید احمد شاہ کے 50ویں برسی کو برمہ ہوٹل میں نہایت ہی عقیدت واحترام کیساتھ مناہی گئی شہداکے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی کی گئی اس موقعے پر پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ ،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر بی این پی کوئٹہ غلام نبی مری ،ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی،ضلعی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ،پی بی 44 کے نامزد امیدوار حاجی وحید لہڑی،ضلعی کونسلران وسینیئر کارکنان نے شرکت کی بلوچ قومی تحریک کی خاطر شہید اسد مینگل اور انکے ساتھی احمد شاہ کرد کی قربانیوں اور جد و جہد کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان فرزندوں کی جد و جہد اور قربانیاں ناقابل فراموش ، بلوچ قوم بلوچستانی عوام کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں، جنہیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہی شہدا کی جد وجہد کی بدولت آج بلوچ قومی تحریک اپنا وجود رکھتی ہے، جو اپنی زندگی کے اچھے ایام ذاتی خواہشات مراعات اور مفادات کو رد کرتے ہوئے بلوچ قومی اجتماعی مفادات اور بلوچستان کی حفاظت و تحفظ کو اولیت دیکر تاریخ میں ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے ،ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کی قربانیاں اور جہد مسلسل تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں جو اپنی قوم اور وطن کی خاطرمر مٹنے کو ترجیح دیتے ہوئے ظلم و جبر قومی استحصال کیخلاف سماجی انصاف کے حصول کیلئے حق و سچائی کیلئے آواز بلند کرتے ہوئے مشکل اور کٹھن راہوں کے مسافر بنتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بھٹو آمریت کے ادوار میں 1976کو کراچی سے اسد مینگل اور ان کے ساتھی احمد شاہ کو لاپتہ کر کے شہید کیا گیا جن کی لاشیں آج تک ورثا کو نہیں ملیں انہیں ایسے وقت لاپتہ کیا گیا جب نیپ کی قیادت جن میں بلوچ قومی تحریک کے سرخیل رہنما قومی راشون سردار عطا اللہ مینگل اپنے دیگر رفقا کار کے ہمراہ حیدر آباد سازش کیس کے تحت قید و بند کی صعبتیں برداشت کر رہے تھے اسیری کے دوران بلوچ قومی راشون سردار عطا اللہ مینگل کو یہ اطلاع ملی کے کراچی سے انکے بیٹے اسد مینگل کو انکے ساتھی کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا ہے، اس دوران سردار عطا اللہ خان مینگل کے وہ انقلابی الفاظ آج بھی تاریخ کے اوراق میں درج ہیں، انہوں نے کہا کہ'' اسد مینگل میرا بیٹا ضرور ہے لیکن میں یہ جد و جہد صرف اسد مینگل کیلئے نہیں بلکہ پورے بلوچستان کیلئے کر رہا ہوں ، ہر بلوچ فرزند میرے لئے اسد مینگل جیسی حیثیت رکھتا ہی''۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بعد کی با اختیار حکومتوں نے یہ اعتراف کیا تھا کہ اسد مینگل اور انکے ساتھی کو کراچی سے لاپتہ کر کے شہید کیا گیا ہے، تاکہ بلوچ قومی تحریک سے سردار عطا اللہ خان مینگل کی مضبوط گرفت مستقل مزاجی ،ثابت قدمی ، استقلال اور غیر متزلزل قیادت اور قربانیوں کو کمزور کیا جا سکے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حکمران اور ان کے گماشتے بلوچ قومی راشون سردار عطا اللہ مینگل اور ان کے فرزند سردار اختر جان مینگل کو طرح طرح کی تکالیف ، اذیت خانوں قید و بند کی صعبتیں ذہنی کوفتیں ،اور ٹارچر کرنے کے باوجود انہیں شکست نہ دے سکے، اور سردار عطا اللہ خان مینگل آخر دم تک اپنے اصولی نظریاتی اور فکری سوچ پر گامزن رہے جنہوں نے بلوچوں کی قومی ریاست کی تشکیل ترقی و خوشحالی،متحد و منظم کرنے اپنی قومی خودمختاری وحق و اختیار اور ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کا تہیہ کیاہوا تھا، مقررین نے کہا کہ بی این پی شہدا کی قومی نمائندہ جماعت ہے اور انکی قربانیوں کو کسی بھی صورت رائیگاں نہیں جانے دینگے، کیونکہ ہمارے لئے بلوچ وطن کی دھرتی کا ایک ایک انچ بھی مقدس اور مقدم ہے، اور اس کی حفاظت کرنا ہماری قومی اور وطنی فرائض میں شامل ہے۔