( 8 فروری کو عوام نے جوڑ توڑ کی سیاست کو مسترد کیا حقیقی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا چاہیے، غلام سرور خان کی پریس کانفرنس

جمعرات 15 فروری 2024 20:40

واہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2024ء) سابق وفاقی وزیر و استحکام پاکستان پارٹی کے سینئر راہنما غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 8 فروری کو عوام نے جوڑ توڑ کی سیاست کو مسترد کیا حقیقی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا چاہیے، حقیقی عوامی مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہیے اور اگر سیاستدان عوام کے حقوق پر قابض ہونگے تو معاشرے میں استحکام نہیں ہو گا اپنی ہار اور پی ٹی آئی کی جیت کو تسلیم کرتا ہوں، جو حقیقی مینڈیٹ عوام نے دیا اسے تسلیم کرنا چاہیے، ملک کو جن بحرانوں کا سامنا ہے اس کے لئے ہر سیاسی جماعت کو محاذ آراں?ی کی سیاست ترک کرنا ہو گا، انتخابات میں پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت بن کر ابھری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پبلک سیکرٹریٹ وحدت کالونی ٹیکسلا میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر سابق ایم این اے منصور حیات خان، سابق ایم پی اے عمار صدیق خان اور آ ں?ی پی پی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے غلام سرور خان نے کہا کہ انتخابات میں جو نتائج آئے ہیں اس کے مطابق پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار اکثریت میں کامیاب ہوئے ہیں اور ہمیں شکست ہوئی ہے ہم کھلے دل اور کھلے ذہن سے اور سپورٹس مین سپرٹ کے مطابق اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں اور جنھیں حقیقی مینڈیٹ ملا ہے انھیں مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ہم حقیقی عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے جن لوگوں نے ہمیں سپورٹ کیا ہم ان کے شکر گزار ہیں ہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں باقی سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں اور عوام نے جنھیں حقیقی مینڈیٹ دیا ہے ان کو تسلیم کیا جائے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار اکثریت میں کامیاب ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت بن کر ابھری ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکلات میں گھرا ہوا ہے اس وقت محاذ آراں?ی کی سیاست ترک کر کے قومی مفاد کی سیاست کو فروغ دیا جا ی?، تمام جماعتوں کو سر جوڑ کر مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا، انھوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنی شکست کو تسلیم کر کے ایک اچھی روایت قائم کی ہے انھوں نے پارٹی قیادت سے استعفیٰ دیا ہے سیاست نہیں چھوڑی ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومت تبدیل ہوتی رہتی ہے لیکن اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے آ ں?ی پی پی حکومت کا حصہ بنے گی یا نہیں اس کا فیصلہ پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔