کراچی لٹریچر فیسٹیول کی تین روزہ تقاریب اختتام پذیر،فیسٹیول میں مختلف سیشنزکا انعقاد کیا گیا

اتوار 18 فروری 2024 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2024ء) پندرہویں ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول (کے ایل ایف) کا اختتام ہوگیا۔فیسٹیول کے تیسرے اور آخری دن کے موقع پر جہاں ثقافتی بصیرت سے بھرپور گفتگو ہوئی وہیں زہرہ نگاہ، افتخار عارف، کشور ناہید، منیزہ شمسی جیسے ادبی شخصیات کو ان کی شاندار خدمات پر شیلڈز سے نوازا گیا۔فیسٹیول کے آخری دن بھی دلچسپ مباحثے منعقد ہوئے جس میں سید کلیم امام، شہاب اوستو، مظہر عباس اور ہما بقائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح معاشرتی طرزحکمرانی کو اخلاقی فریم ورک کے اندر لایا جاسکتا ہے۔

انگریزی زبان میں پاکستانی ادب نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے ۔ کلیئر چیمبرز ( Claire Chambers)کے زیر اہتمام پاکستانی انگریزی زبان کے ادبی سیشن میں منیزہ شمسی، سلمان طارق قریشی، منیزہ نقوی اور طحہٰ کھیر و دیگر نے ارتقاء، اہمیت اور عصری رجحانات کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

محمد اظفر احسن نے "دی بگ پکچر،فیوچر آف پاکستان" کے عنوان سے سیشن میں اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام، سماجی ترقی، تکنیکی ترقی اور جغرافیائی سیاسی حرکیات کے پہلوؤں پر توجہ دلائی۔

انہوں نے کہاکہ تنقیدی مکالمہ اور اجتماعی سوچ سے معاشی اور تعلیمی دونوں زایوں سے پاکستان کے مستقبل کے حولے سے ایک جامع نقطہ نظر سامنے آئے گا۔ جدت طرازی کو اپنا کر، انٹر پرینیور شپ کلچر کو فروغ دے کر اور انسانی سرمائے کو ترقی دے کر ہم ایک خوشحال اور ترقی پسند پاکستان کے وژن کو پورا کر سکتے ہیں۔کراچی کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کے لیے مسعود لوہار نے عارف حسن کی صدارت میں منعقد ہ سیشن "اربن ڈائیلاگز، ڈی کوڈنگ کراچی ڈائنامکس" کی نظامت کی۔

مرتضیٰ وہاب، طارق الیگزینڈر قیصر اور عافیہ سلام کے درمیان گفتگو کو سامعین نے خوب سراہا۔ مرتضیٰ وہاب نے کھلے مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں مقامی انتظامیہ میں سویلینز کی شرکت کا حامی ہوں۔میں کراچی کے ہر شہری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک ایسے کراچی کے لیے ہرممکن تعاون کریں جس پر ہم سب فخر کر سکیں۔مجاہد بریلوی نے "الیکشن 2024، ایک نیا زاویہ "سیشن کی نظامت کی۔

یہ ایک فکر انگیز سیشن تھا جس میں مخدوم علی خان، شائق عثمانی اور شاہین صلاح الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔غازی صلاح الدین، جبران ناصر، حارث خلیق اور عافیہ سلام نے انسانی حقوق اور جرائم کے موضوع پر منعقدہ سیشن میں حصہ لیا۔ پندرہویں کے ایل ایف کی اختتامی تقریب میں فکری رہنمائوں اور ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ نجیبہ عارف نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ادب کی ترویج اور تفہیم کا ایک لازمی حصہ ہے جس کا قرآن میں حکم دیا گیا ہے۔

کے ایل ایف وہ متحرک پلیٹ فارم ہے جہاں ہم 'ILM' کے تمام عالمی سیاق و سباق سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے فیسٹیول کے اسپانسرز اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے او یو پی پاکستان کی جانب سے اس لٹریچر فیسٹیول کو کامیاب بنانے پر منتظمین، شرکاء اور حاضرین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے لیے آپ کا جذبہ اور فکری گفتگو سے وابستگی ان اقدار کی عکاسی کرتی ہے جو او یو پی پاکستان کو عزیز ہیں۔ تعلیم، علم اور قصہ گوئی کی طاقت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ہم سب مل کر ادب کے ذریعے ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل جاری رکھیں گے۔