راولپنڈی میں معیاری زرعی مداخل کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے جائزہ اجلاس

پیر 19 فروری 2024 21:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2024ء) ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس محکمہ زراعت پنجاب میاں عبدالقادر شاہ کی زیر صدارت معیاری زرعی مداخل کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے راولپنڈی میں جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس پنجاب میاں عبدالقادر شاہ نے کہا ہے کہ معیاری زرعی مداخل(کھادوں اور زرعی ادویات) کی فراہمی کے حوالے سے محکمہ زراعت پنجاب زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کررہا ہے۔

ناقص زرعی مداخل کے استعمال سے فصلات کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زرعی مداخل کے کاروبار کے حوالے سے موجودہ قانون میں بہتری لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پرایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس نے فیلڈ افسران اور زرعی انسپکٹرز کوہدایت جاری کی کہ وہ معیاری زرعی مداخل کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔

غیر معیاری زرعی ادویات کا کاروبارکرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر زراعت توسیع راولپنڈی ڈویژن سید شاہد افتخار بخاری کا کہنا تھا کہ شعبہ زراعت توسیع نے راولپنڈی ڈویژن میں جولائی 2023 سے لے کر اب تک حکومتی نرخوں پر کھاد نہ بیچنے والے35 افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائیں اور 27 لاکھ 2 ہزار روپے کے جرمانے بھی کئے گئے۔

سید شاہد افتخار بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ڈویژن بھر میں یوریا کھاد کے 10 ہزار 6 سو 79 تھیلے موجود ہیں جبکہ نائٹروفاس کے 5 ہزار 1 سو 45 تھیلے موجود ہیں جو کہ اس سیزن میں فصلوں کی ضرور یات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں۔اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے عبدالوحید پرنسپل سائنٹسٹ سوئل اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری راولپنڈی کا کہنا تھا کہ اس لیبارٹری میں مٹی اور پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے تجزیے کئے جاتے ہیں۔

کاشتکار انتہائی رعایتی نرخوں پر یہ تجزیے کروا سکتے ہیں۔ جولائی 2023 سے لے کر اب تک 909 مٹی کے نمونہ جات کا تجزیہ کر کے رپورٹ مرتب کی گئی اور رپوٹ کی روشنی میں کاشتکاروں کو جدید سفارشات دی گئیں جبکہ 96 کاشتکاروں نے آبپاشی کے پانی کے تجزیے کروائے۔اس موقع پر شعبہ پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز راولپنڈی کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر قرة العین کا کہنا تھا کہ ان کا شعبہ کاشتکاروں کو معیاری زرعی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے۔

امسال جولائی 2023 سے لے کر اب تک زرعی زہروں کے75 نمونہ جات لیے گئے جن میں سے 70 صحیح نکلے اور 2 نمونہ جات جعلی ثابت ہوئے جبکہ 3 نتائج آنے باقی ہیں۔اس کے علاوہ غیر معیاری اور زائد المیعاد61 کلو زرعی ادویات جن کی قیمت تقریبا 5 لاکھ6 ہزار9 سو روپے بنتی ہے قبضے میں لی گئیں اور ایک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر سوئل کنزرویشن عتیق الرحمن،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع راولپنڈی سعدیہ بانو،ڈپٹی ڈاریکٹر زرعی اطلاعات راولپنڈی ہارون احمد خان کے علاوہ دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔

ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس محکمہ زراعت پنجاب نے اٹک اور چکوال کا بھی دورہ کیا،انہوں نے زرعی مداخل کی دستیابی کے حوالے سے زرعی ٹاسک فورس کی ذیلی کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا۔