oکراچی: جے یو آئی کے کارکنان کا کارساز کے مقام پر دھرنا

ہفتہ 24 فروری 2024 19:55

ز*کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2024ء) جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے کارساز کے مقام پر دھرنا دے دیا، جے یو آئی ف کے کارکنوں کے مزید قافلے جاتی، چوھڑجمالی، میرپور بٹھورو سے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔سندھ اسمبلی کے باہر آج سیاسی جماعتوں کے احتجاج کی کال کے بعد اسمبلی اور اطراف کے علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کے اطراف سیاسی جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اسمبلی کی طرف آنے والی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی ہیں۔جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل راشد محمود سومرو سمیت جے یو آ?ئی ف کے کارکنان کو پولیس نے کراچی ٹول پلازہ پر روک دیا۔ سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

(جاری ہے)

خواتین کارکنان کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔سندھ اسمبلی کے قریب سے متعدد کارکنوں کو حراست میں تھانے منتقل کر دیا گیا۔سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔واضح رہے کہ نگراں وزیر داخلہ سندھ نے کہا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث سندھ اسمبلی پر جلوس، احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، کسی بھی قسم کی شرپسندی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو بتا دیا ریڈ زون میں جلسے جلوسوں پر پابندی ہے، ساؤتھ زون سے باہر جلسے جلوسوں اور احتجاج کی کوئی ممانعت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما انتظامیہ سے مل کر مناسب جگہ کا انتخاب کریں، ریڈ زون میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ العمل ہے، سیاسی جماعتیں عوام کی بھلائی کے لیے غیرقانونی روش ترک کریں۔

سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے، سیکیورٹی کے باعث پولیس کی بھاری نفری شارع فیصل پر تعینات ہے، بلوچ کالونی سے میٹروپول آنے والی سڑک جزوی طور پر بند ہے۔ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اطراف بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، برنس روڈ سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، پریس کلب سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک پر رکاوٹیں لگادی گئی ہیں۔