سانگلہ ہل میں لینڈ مافیا کا راج، انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی،حلقہ بھر میں غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کی بھر مار

لینڈ مافیا نقشہ منظور کروائے بغیر اپنی مرضی سے نقشہ و پلاٹس بنا لیتا ہے،لینڈمافیا خریداروں کومرلہ کی پیمائش بھی کم دیتا ہے

منگل 5 مارچ 2024 14:37

ننکانہ صاحب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2024ء) سانگلہ ہل اور گردونواح میں لینڈ مافیا نے اپنا راج و قانون قائم کر رکھا ہے،حلقہ بھر میں غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کی بھر مار ہے،لینڈ مافیا محکمہ مال کی ملی بھگت سے اربوں روپے کما چکا ہے اور سرکار کواب تک کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا چکا ہے، متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہو ئے ہیں،عوامی شکایات کے باوجود بھی تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،جبکہ محکمہ مال کی ملی بھگت سے غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کے پلاٹوں کی منتقلی کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے،واضح رہے کہ لینڈ مافیا کے ارکان چک نمبر 43، چک نمبر 45، چک نمبر 46، چک نمبر 118، چک نمبر 119 و دیگر چکوک میں زرعی اراضی کو ایکڑوں، کیلوں کے حساب سے خرید کر وہاں پراپنی مرضی سے پلاٹس بنا کر ان کو سکنی کرکے 5 اور 10 مرلے کے حساب سے فروخت کرتے ہیں، اس پر وہ کوئی ٹیکس مثلاً کنڈونیشن فیس ادا نہ کرتے ہیں اور نہ ہی بورڈ آف ریونیو سے اجازت لیتے ہیں کہ ہم زرعی زمین کو سکنی کرنا چاہتے ہیں یا رہا ئشی کو کمرشل کرنا ہیں، لینڈ مافیا کے ارکان کوئی نقشہ منظور نہ کرواتے ہیں ہر کوئی اپنی مرضی سے نقشہ و پلاٹس بنا لیتا ہے اور سادہ لوح افراد کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتا ہے،شہر اور گردو نواح میں 272 مربع فٹ کا مرلہ شمار کیا جاتا ہے مگر لینڈ مافیا کسی کو 260 اور کسی کو 225 مربع فٹ فی مرلہ جگہ فروخت کرتا ہے،لینڈ مافیا اب تک اربوں / کھربوں روپے کما چکا ہے اور سرکاری اہلکاران و افسران کی ملی بھگت سے سرکار ی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا چکا ہے، لینڈ مافیا کا یہ کام سرکاری افسران کی ملی بھگت سے اب بھی عروج پر ہے، حلقہ بھر میں غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کی بھر مار پر ایک شہری نے چیئرمین نیب کو درخواست دیدی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مذکورہ بالا چکوک میں رقبہ جات و پلاٹس کی منتقلی پر فی الفور پابندی عائد کر کے تمام تر ٹیکس وصول کئے جائیں اور ناجائز طور پر کمائی گئی رقم خزانہ سرکار میں جمع کروائی جائے اور فراڈ میں شامل اہلکاروں و افسران کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لا ئی جائے مگر اس پر بھی کارروائی نہ کی گئی،مخملہ مال کی طرف سے پابندی کے باوجود فرد ملکیت خفیہ طریقے سے جاری کردی جاتی ہے اور پھر رجسٹری وغیرہ بھی کردی جاتی ہے۔