ذگر مینگل اور سناڑی زہری قبیلے کا تصفیہ تاریخی بلوچستان کا ابتک بہت بڑا اور اہم تصفیہ ہے ،میر کبیر محمد شہی

ہفتہ 9 مارچ 2024 20:20

Jمنگچر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2024ء) سابق سینیٹر و معروف قبائلی رہنما میرکبیراحمد محمدشہی نے کہاہے کہ دشت گوران ذگر مینگل اور سناڑی اراضی تنازع کا تصفیہ ایک تاریخی اقدام ہے دونوں فریقین نے مجھے واحد ثالث مقرر کرکے فیصلے کا مختار نامہ مقرر کرکے اس تنازع کا تصفیہ ممکن بنایا امید ہے کہ اس تنازع کے تصفیے کے دورس نتائج برآمد ہونگے قبائلی تنازعات نے بلوچ قوم معاشرے کی امن ، معاشرتی زندگی ، تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی کو متاثر کرتی ہے اس لیے یہ ناگزیر ہے کہ قبائلی تنازعات کو تصام میں تبدیل ہونے سے قبل قبائلی روایات کے تحت حل کرنا چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذگر مینگل اور سناڑی زہری قبائل کے درمیان دشت گوران اراضی پر جاری 24 سالہ خونی تنازع کے تصفیے سنانے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اس تقریب میں کمانڈنگ ایف سی قلات کرنل حافظ محمد کاشف، کرنل محمد عمر ، ڈپٹی کمشنر قلات حافظ محمدقاسم کاکڑ ، ڈپٹی کمشنر سوراب نجیب اللہ ترین ، اسسٹنٹ کمشنر منگچر برکت بلوچ ، میرقمبر خان مینگل ، پروفیسر حبیب اللہ سناڑی ،میر نوشیروان محمدشہی ، ٹکری مشتاق محمدشہی ،سید غلام حسین شاہ ، سردارزادہ بہرام مینگل ، سردار احسان اللہ زہری ، چیف آف نودزئی سردار عبدالمجید نودزئی ، سردار یونس مینگل ، میرغلام رسول زہری ، میرمحمد الیاس مینگل، ایس ایچ او منگچر علی اصغرنیچاری ، ایس ایچ او قلات محمد جان لانگو ودیگر سینکڑوں قبائلی رہنما موجود تھے اس موقع پر فیصلہ سنایا گیا جو دونوں فریقین نے من و عن تسلیم کیے اس موقع پر مینگل قبیلے نے اپنے دو خون پہلے اور باقی ماندہ 14 تمام خون بہا واحد ثالث میرکبیراحمد محمدشہی پر بخش دیے اور سناڑی قبیلے کے درجنوں خون ان کے لواحقین نے واحد ثالث میر کبیراحمد محمدشہی پر بخش کر خون بہا معاف کردیے جس پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے دونوں قبائل کے لوگ ایک دوسرے کو گلے لگا کر شیروشکر ہوگئے میرکبیراحمدمحمدشہی نے کہا کہ بلوچستان میں جرگہ سسٹم ہزاروں سالوں سے قائم ہے جس کے ذریعے آج کے جدید دور میں بھی ہر بڑے سے بڑا اور ہر چھوٹے سے چھوٹے تنازع اور مسئلے کا جلد مفت اور بہترین حل موجود ہے جو آج کے اس تاریخی تصفیے سے ثابت ہوتا ہے میرکبیراحمد محمدشہی نے کہا کہ سن دوہزار سے شروع ہونے والی دشت گوران تنازع میں دونوں جانب سے اب تک 60 کے قریب افراد قتل ہوئے تھے درجنوں افراد زخمی اور کروڑوں روپے مالیت کے مالی نقصانات ہوئے تھے جس کے تصفیے کے لیے ہم کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے کہ دونوں فریقین نے مجھے واحد ثالث مقرر کرکے تحریری طور پر مجھے تصفیے کا مکمل اختیار دیا جس پر ہم نے ہردو فریقین کو سنا اور ان کے فراہم کردہ تمام دستاویزات اور معلومات کا جائزہ لیکر اس نتیجے پر پہنچے کہ دشت گوران کے متنازع اراضیات پر ذگر مینگل مالک اور سناڑی موروثی لٹھ بند بزگر ہے اس حوالے سے ایک طویل تحریری فیصلہ ہوا جو دونوں فریقین کو فراہم کردی گئی ہے فیصلہ دونوں فریقین نے قبول کیے اس موقع پر ذگر مینگل قبیلے کی جانب سے میرپسندخان مینگل نے اپنے قبیلے کے تمام شہدا کے خون بخش دیے جبکہ سناڑی قبیلے کے درجنوں لواحقین اٹھ اٹھ کر اپنے پیاروں کے خون جرگے پر معاف کرتے رہے دونوں قبائل کے افراد مسجد میں بغل گیر ہوکر شیروشکر ہوگئے اس موقع پر مناظر جذباتی تھے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کرنل ایف سی حافظ محمد کاشف ، کرنل ایف سی محمد عمر ، ڈپٹی کمشنر قلات حافظ محمدقاسم کاکڑ ، ڈپٹی کمشنر سوراب نجیب اللہ ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں امن اولین ترجیح ہے اور امن کے لئے قبائلی تنازعات کاخاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے امن کے لئے قبائلی سربراہان اور عوام سے فورسز ہرممکن تعاون کررہے ہیں آج کا فیصلہ قلات سوراب میں امن کی فضا قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا اور میر کبیراحمد محمدشہی کے اخلاص و جدوجہد سے پورے بلوچستان میں ایک بہترین اور تاریخی پیغام ہوگا اس فیصلے کے دور رس نتائج برآمد ہونگے امید ہے کہ دشت گوران کے ذگر مینگل اور سناڑی زہری قبائل کے بچے تعلیم حاصل کرکے بڑے مقام حاصل کرکے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے ہم بہترین فیصلہ سنانے پر میرکبیراحمدمحمدشہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور دلی مبارک باد پیش کرتے ہیں امید ہے کہ دیگر قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لئے بھی فریقین اور قبائلی سربراہان اس فیصلے کی تقلید کرتے ہوئے امن کی جانب ہاتھ بڑھائیں گے آخر میں دعائے خیر کی گئی محمدشہی ہاس زرد غلام جان منگچر میں جرگے کے شرکا کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ کااہتمام کیاگیا تھا۔