ذگر مینگل اور سناڑی زہری کے درمیان خونی رنجش کے خاتمے پر سینیٹر میر کبیر محمدشہی کا کر دار قابل تحسین ہیں، میر شبیراحمد مینگل

پیر 11 مارچ 2024 20:05

دالبندین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2024ء) مینگل ورنا تحریک بلوچستان کے چیئرمین میر شبیراحمد مینگل نے قلات دشت گوران میں ذگر مینگل اور سناڑی زہری کے پچیس سالہ خونی رنجش کے خاتمے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی سنگین مسئلہ جو پچیس سال سے جاری تھا جس میں دونوں طرف سے ساٹھ سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں تھیں دونوں طرف سے کشیدگی برقرار تھی اور اس اہم مسئلے پر کئی ثالثین نے اپنا کردار ادا کیا مگر ناکام ہوئے مسئلہ حل نہ ہوسکا مگر خیر خواہ بلوچستان واحد ثالث سابق سینیٹر میر کبیر محمدشہی نے انتہائی نیک نیتی اور باریک بینی سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کی اور مسلسل جدوجہد کے بالاخر دونوں قبائل کے درمیان ثالثی میں کامیاب ہوگئے اور اس خونی رنجش کو بہترین فارمولے کے تحت حل کرکے دونوں قبائل کو آپس میں شیر و شکر کردیا الحمد اللہ یہ مسئلہ بخیر و خوبی حل ہوا اس پر ہم میر کبیر محمدشہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور دونوں قبائل کے معتبرین کو داد دیتے ہیں کہ جہنوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور میر کبیر محمدشہی کے فیصلے کو تسلیم کیا اور اس مسئلے کے حل میں دلچسپی لی اور یہ آگ کو بجھانے میں میر کبیر محمدشہی کا ساتھ دیا جو احسن اقدام اور دوسرے قبائل کے لیے ایک خیر سگالی کا پیغام اور سبق ہے انہوں نیکہاکہ یہ تاریخی فیصلہ دوسرے بلوچ قبائل جنکے درمیان برسوں سے خونی رنجش چلے آرہے ہیں وہ بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مینگل سناڑی کی تلقید کرتے ہوئے اپنے اختلافات بھلا کر آپس میں ایک ہوجائے کیونکہ قبائلی تنازعات معاشرے میں ناسور کے مانند ہے اور قبائلی تنازعات کا خاتمہ برادر اقوام کو آپس میں شیر و شکر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے علاقائی امن کا کنجی قبائلی بھائی چارگی میں ہے انہوں نے کہاکہ معافی و درگزر اللہ پاک کو بے حد پسند ہے انہی نفرتوں اور قبائلی خونی تنازعات میں ہزاروں قبائلی شخصیات نوجوان پیر و ورنا سفید ریش ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ہیں اسی خونی تنازعے میں میر اصغر خان مینگل میر نورالدین مینگل میر شائستہ خان مینگل میر لیاقت مینگل سمیت اہم شخصیات شہید ہوگئے جنکی کمی کھبی بھی پورا نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ قبائلی تنازعات صوبے کی ترقی کے راہ میں بڑی رکاوٹ ہے انہی قبائلی تنازعات نے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ان تنازعات کے خاتمے کے لیے تمام بلوچ سرداران علماء کرام سادات کو اپنا کردار ادا کرناچاہیے تاکہ برادر اقوام آپس میں ایک ہو نفرتوں کا خاتمہ ہو تب جاکر بلوچستان بلوچ قوم ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگی انہوں نے کہاکہ میر کبیر محمدشہی کے جرآت و عظمت کو سلام ہے جو واحد ثالث تھے اور اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھا کر مینگل سناڑی خونی رنجش کو خوش اسلوبی سے انجام تک پہنچایا ۔