اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا مسترد کردی، اپیلوں کو میرٹ پر سننے کا فیصلہ

بدھ 13 مارچ 2024 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپیلوں کو میرٹ پر سننے کا فیصلہ کرلیا۔ عدالت نے وکلا کو18 مارچ سے دلائل دینے کی ہدایت کر دی ۔ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اپیل کا کوئی ذکر نہیں ، سزا یافتہ شخص کو اپیل کا حق ہی نہیں دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ پٹیشنر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر کے اعتراضات کا جواب دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اپیل کا کہیں ذکر نہیں مگر پروسیجر اور لا بتایا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ سزا کے خلاف اپیل ٹرائل کا ہی تسلسل ہے۔ انہوں نے پرویز مشرف کے سنگین غداری کیس کا حوالہ دیا اور مختلف عدالتی نظیریں پیش کیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ سنگین غداری کے قانون میں اپیل کا حق نہیں لیکن پرویز مشرف کو فوجداری قانون کے تحت سپریم کورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سزا یافتہ شخص کے پاس بھی تلافی کا حق موجود ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سزا یافتہ شخص کو اپیل کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اپیل کا حق نہیں دیا گیا۔ اپیل صرف اس صورت میں ٹرائل کا تسلسل ہے جہاں ایکٹ میں اپیل کا حق دیا گیا ہو۔اگر قانون میں اپیل کا حق ہی نہیں دیا گیا تو معاملہ ٹرائل کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپیلوں کو میرٹ پر سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی ۔