وزیر صحت خیبرپختونخوا کی زیر صدارت صحت کارڈ پلس کا جائزہ اجلاس
صحت کارڈ پر امراض قلب کی بیماریوں پر 18 ارب، سی سیکشن پر چار ارب ،کیمو تھراپی پر ساڑھے تین ارب سے زائد خرچ ہوچکے ہیں، سید قاسم علی شاہ
پیر 18 مارچ 2024 22:57
(جاری ہے)
صحت کارڈ پر سب سے زیادہ اخراجات امراض قلب کی بیماریوں پر 18 ارب، سی سیکشن پر چار ارب جبکہ کیمو تھراپی پر ساڑھے تین ارب سے زائد خرچ ہوچکے ہیں۔
داخلوں کے حساب سے پشاور کے ایم ٹی آئیز ٹاپ پر جارہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ منصوبے میں مزید بہتری لانے کیلئے آپشنز پر غور کررہے ہیں تاکہ پختونخوا کے عوام کو صحت کارڈ کے تحت مُفت اور معیاری علاج تک رسائی ممکن ہوسکے۔اس سے بریفنگ کے دوران وزیر صحت کو بتایا گیا کہ سسٹینیبل ڈویلپمنٹ گول نمبر3 کے ہدف 8 اور پختونخوا کی ہیلتھ پالیسی 2018 کے تحت صوبہ میں صحت کارڈ کے منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ جس کے تحت شہریوں کی صحت کی دیکھ بھال اور سستے اور مفت صحت سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت صوبہ کی ایک کروڑ سے زائد خاندان صحت کارڈ پلس کے استعمال کی اہلیت رکھتے ہیں۔ صحت کارڈ ایک پالیسی بورڈ کے تحت چلتا ہے اور وزیر صحت اس کا چئیرمین ہوتا ہے۔ وزیر صحت کو بتایا گیا کہ سٹیٹ لائف کو فی خاندان 2858 سالانہ دیے جارہے ہیں جس کے تحت دو لاکھ تک کا مُفت سیکنڈری کئیر علاج کیا جاتا ہے جبکہ ٹرشئیری کئیر میں یہ حد چار لاکھ ہے۔ جس کے تحت 29.40 ارب روپے سالانہ بنتے ہیں جو کہ ماہانہ 2.5 سے 3 ارب تک ہوتی ہیں جس میں 18 سو سے لیکر 2 ہزار تک کے مُختلف بیماریوں کا علاج شامل ہیں۔ وزیر صحت کو بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تھرڈ پارٹی ایوالویشن کے مطابق مریضوں کے اطمینان کی شرح 97 فیصد ہے۔ اس پروگرام کے تحت اب تک 30 لاکھ سے زائد لوگوں کا علاج ہوچکا ہے جس پر 76 ارب سے زائد کی رقم خرچ ہوچکی ہے۔ صحت کارڈ کی وجہ سے لوگوں نے شادی شدہ کارڈز بناکر خاندانوں کا اندراج بھی شروع کردیا ہے۔ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کیلئے لوگ اب شادی شدہ شناختی کارڈز بنوانے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔سید قاسم علی شاہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت پورے پاکستان میں 753 جبکہ پختونخوا میں 118 ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر ہے جس میں 311 سرکاری جبکہ 442 پرائیویٹ ہسپتال شامل ہیں۔ صحت کارڈ کے چار پروگرام پارٹنرز ہیں جن میں محکمہ صحت، سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، نادرا اور سروس پرووائڈرز شامل ہیں۔ وزیر صحت کو یہ بھی یاددہانی کرائی گئی کہ ایک ارب ریزرو فنڈ کی تخصیص سے مُفت کڈنی و لیورٹرانسپلانٹ کا اجرا ہوسکتا ہے۔ پچھلے مالی سال میں کے پی ایم ٹی آئیز نے صحت کارڈ سے 8.7 ارب روپے آمدنی حاصل کی۔ ایم ٹی آئیز سالانہ 46.8 ارب روپے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر بھی لیتے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور "تحفہ"، بجلی مہنگی کر دی گئی
-
انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،چیف جسٹس نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا‘ اعظم نذیر تارڑ
-
حکومت کا کام دعویٰ کرنا نہیں، کام کر کے دکھانا ہے، شاہد خاقان عباسی
-
علی امین گنڈاپور پختونوں کے نام پر دھبہ اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے
-
وفاقی وزیرداخلہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون وچینی شہریوں کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال
-
وزیرخارجہ کا اقتصادی سفارت کاری اور بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت پر زور
-
بانی چئیرمین نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی
-
8 فروری کو پِک اینڈ چُوز ہوا لیکن اداروں کے سربراہان ملوث نہیں تھے
-
اگر 9 مئی والوں سے مذاکرات ہوئے تو پھر آئندبڑا سانحہ ہوسکتا ہے
-
چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
-
غیر قانونی بھرتیاں کیس، پرویزالٰہی کی درخواست ضمانت 2مئی کو سماعت کیلئے مقرر
-
نوجوانوں کیلئے متعین کوٹے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.