وزیراعلیٰ سندھ نے ریڈ زون میں اسمارٹ سیف سٹی منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز کے لیے 5.5بلین روپے کے معاہدے پردستخط کی منظوری دے دی

جرائم اور سنگین واقعات پر قابو پانا، عوامی اعتماد کو بحال کرنا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ٹریفک سیفٹی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور ان کا حل تکنیکی انضمام اور سائبر سیکورٹی سے ممکن ہے، سید مراد علی شاہ

بدھ 20 مارچ 2024 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2024ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ریڈ زون میں اسمارٹ سیف سٹی منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز کے لیے محکمہ پولیس سندھ اور NRTC کے درمیان 5.5 بلین روپے کے معاہدے پر دستخط کی منظوری دے دی۔معاہدے کی منظوری وزیراعلی ہاس میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی جس میں وزیر داخلہ ضیا لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس رفعت مختار، ایم ڈی این آر ٹی سی بریگیڈیئر عاصم اسحاق، ڈی جی سندھ سیف سٹیز اتھارٹی آصف اعجاز شیخ اور دیگرمتعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ اسمارٹ سیف سٹی پروجیکٹ 1300 سی سی ٹی وی کیمرے 300 مقامات پر نصب کیے جائیں گے۔ یہ کیمرے ریڈ زون اور ایئرپورٹ کوریڈور میں 300 مقامات پر FR اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (ANPR) کی صلاحیت کے ساتھ نصب کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 193 کلومیٹر طویل OFC نیٹ ورک 18 تھانوں کو جوڑے گا۔ کیمرے CPO کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے منسلک ہوں گے اور پھر KPO میں مستقل C&CCڈیولپ کیا جائے گا۔

اسمارٹ سیف سٹی پروجیکٹ میں چہرے کی شناخت اور نمبر پلیٹ ریکگنیشن سسٹم کی صلاحیت موجود ہوگی۔اسپتالوں میں مجرموں/مشتبہ افراد کی نگرانی کے لیے ایک سے زیادہ کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ مجرموں کے ڈیٹا بیس کونیشنل ، کرمینل اور دیگر ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیاجائیگا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس منصوبے کا بڑی شدت سے انتظار تھا اور آخر کار اس کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اس منصوبے سے ہم اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ NRTC ڈیڑھ سال میں پہلا مرحلہ مکمل کرے ۔ این آر ٹی سی کوپہلا مرحلہ مکمل کرنے کے لیے دو سال کا وقت دیا گیاتھا۔سیف سٹی آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے شہر کو تحفظ فراہم کرے ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی کی آبادی 20.38 ملین سے زائد ہے جس میں 2030 تک مزید اضافہ ہو جائے گا، لہذا جرائم اور سنگین واقعات پر قابو پانا، عوامی اعتماد کو بحال کرنا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ٹریفک سیفٹی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور ان کا حل تکنیکی انضمام اور سائبر سیکورٹی سے ممکن ہے۔

اسمارٹ سیف سٹی کراچی کے فریم ورک میں جلد رسائی، فوری ریسپانس اورسروس، ڈیجیٹل فرانزک اور واقعات کا تجزیہ، ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حالات سے متعلق آگاہی، سرگرمیوں کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ، منظم ٹریفک اور بھیڑ کی جانچ اور نگرانی، بروقت کارروائی شامل ہیں اور واقعات کو ڈیٹا بیس کے ذریعے انٹیلی جنٹ ڈیٹا سے منسلک کرنا ہے۔مراد علی شاہ نے پہلے مرحلے کے آغاز کو شہر کے عوام کے لیے خوشخبری قرار دیا۔ڈائریکٹر جنرل سندھ سیف سٹیز اتھارٹی آصف اعجاز شیخ اور منیجنگ ڈائریکٹر این آر ٹی سی بریگیڈیئر عاصم اسحاق نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے۔