ّاسپین میں کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے الزامات پر ’’ٹیلی گرام‘‘ کی سروسز معطل کرنے کا حکم

عدالت نے پابندی کے اقدام کو ’’احتیاطی‘‘ قرار دیا‘ توقع ہے کہ اپیلی کیشن پر پابندی پوری تفتیش کے دوران رہے گی.مقامی میڈیا

اتوار 24 مارچ 2024 18:15

بارسلونا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2024ء) سپین کی عدالت نے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت پیغام رسانی کی ایپلی کیشن ’’ٹیلی گرام‘‘ کی سروسز معطل کرنے کا حکم دیا ہے فیصلہ اسپین کی چار سرکردہ میڈیا تنظیموں کی جانب سے ایک شکایت درج کرانے کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ پلیٹ فارم صارفین کو بغیر اجازت اپنا مواد تقسیم کرنے کی اجازت دیتا ہی.

(جاری ہے)

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جج سینٹیاگو پیڈراز نے تحقیقات کے لیے ٹیلی گرام کی انتظامیہ سے معلومات فراہم کرنے کا کہا تاہم اپیلی کیشن انتظامیہ نے عدالت کو متعلقہ معلومات فراہم کرنے سے معذرت کرلی جس کے بعد جج نے ایپ تک رسائی کو بلاک کرنے کا حکم دیا جو پیر سے نافذ العمل ہوگا جج نے اس اقدام کو ’’احتیاطی‘‘ قرار دیا اور ٹیلی گرام کے عدم تعاون کا حوالہ دیا توقع ہے کہ اپیلی کیشن پر پابندی پوری تفتیش کے دوران رہے گی. گ ٹیلی گرام اسپین میں مقبول اپیلی کیشنزمیں سے ہے تاہم صارفین نے اس کی سروس کے ساتھ مسائل کی اطلاع دینا شروع کردی اپیلی کیشن پر پابندی کے فیصلے کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہی. صارفین کے حقوق کے نگراں ادارے FACUA نے اسے بالکل غیرمناسب قرار دیا اور کہا کہ مقبول سروس کو بلاک کرنے سے بہت زیادہ نقصان ہوگا FACUA کے سیکرٹری جنرل روبن سانچیز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انٹرنیٹ کو بند کرنے جیسا ہو گا کیونکہ ایسی ویب سائٹیں ہیں جو غیر قانونی طور پر کاپی رائٹ والے مواد کی میزبانی کرتی ہیں، یا ٹیلی ویڑن کے پورے سگنل کو کاٹ رہی ہیں کیونکہ وہاں ایسے چینلز موجود ہیں جو بحری قزاقی میں ملوث ہیں. Xآزاد مسابقتی ریگولیٹر کی طرف سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 19% ہسپانوی ٹیلی گرام استعمال کرتے ہیں ٹیلیگرام ایک کلا?ڈ پر مبنی سروس ہے جو صارفین کو ٹیکسٹ پیغامات کا تبادلہ کرنے، میڈیا فائلوں کا اشتراک کرنے، اور وائس کالز اور عوامی لائیو سٹریمز کرنے کی اجازت دیتی ہے یہ پلیٹ فارم 2013 میں روسی نڑاد کاروباری پا?ل دوروف نے شروع کیا تھا انڈسٹری نیوز ویب سائٹ بزنس آف ایپس کے مطابق ٹیلی گرام 2023 میں 800 ملین صارفین تک پہنچ گئی ہی.

متعلقہ عنوان :