سائبر حملوں کے امریکی الزام پر چین کا رد عمل

منگل 26 مارچ 2024 10:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) امریکا میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے امریکا کی جانب سے 7 چینی شہریوں کے خلاف سائبر کرائم کے الزامات پر پابندیاں عائد کرنے کے ردعمل میں کہا ہےکہ امریکاخود سائبر حملوں کا اصل اور سب سے زیادہ سائبر حملے کرنے والا ملک ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی سائبر فورس کمانڈ نے کھلے عام یہ اعلان کیا ہے کہ دوسرے ممالک کا اہم انفراسٹرکچر امریکی سائبر حملوں کا جائز ہدف ہےجس سے عالمی سطح پر اہم انفراسٹرکچر کو بڑے خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے، چین کی سائبرسکیورٹی ایجنسیوں نے رپورٹس جاری کی ہیں جن میں چین کے اہم انفراسٹرکچر کے خلاف امریکی حکومت کے طویل عرصے سے جاری سائبر حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ دنیا بھر میں سائبر جاسوسی اور سائبر حملوں کو روکے، اور سائبر سکیورٹی کے بہانے دوسرے ممالک کو بدنام کرنا بند کرے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی ایک عالمی چیلنج ہے اور سب سے زیادہ سائبر حملے چین کے خلاف کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر قسم کے سائبر سرگرمیوں کا بھرپور سے مقابلہ کیا ہےاور تمام ممالک سے بات چیت اور تعاون کے ذریعے مشترکہ ردعمل کی حمایت کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ متعلقہ فریق ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں گے اور مشترکہ طور پر سائبر اسپیس میں امن اور سلامتی کا تحفظ کریں گے ۔

واضح رہے امریکا نے برطانوی حکام کے ساتھ مل کر پیر کو ووہان شیائو روئیزی سائنس اور ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ ساتھ چینی شہریوں نی گاوبین اور ژاؤ گوانگ زونگ کو بلیک لسٹ کر دیا، جو مبینہ طور پراے پی ٹی ۔31 نامی ہیکنگ گروپ سے منسلک تھے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ دونوں ان 7 چینی شہریوں میں شامل ہیں جن پر امریکا نے سائبر حملوں میں ملوچ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔