[امام حسنؓ اپنے نانا جان اور والدین کی طرح بڑے سخی اور خدا ترس مشہور تھے کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں جانے دیتے ،ذوالفقار طارقی

حضرت امام حسن ؓ سر سے سینہ تک حضوراکرم ؓسے بالکل مشابہ تھے، حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں

منگل 26 مارچ 2024 18:40

ذ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2024ء) اہلسنت و جماعت کے رہنما ذوالفقار علی طارقی قادری ڈاکٹر مزمل حسین قادری نے آستانہ عالیہ فیضان اولیائ میں حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے ایصال ثواب کے لیے منقعد محفل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسن ؓ کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ سرکار دوجہاںحضرت محمد ﷺ کے نواسے شیرخداحضرت علی المرتضیٰ کے لخت جگر خاتون جنت حضرت بی بی فاطمہ ؓکے نورعین اور سلطان کربلا سیدنا امام عالی مقام حضرت امام حسین ؓ کے برادراکبر ہیں جنہوں نے اپنے لہو سے اپنے نانا جان حضور اکرم ﷺ کے دین کی آبیاری کی حضرت امام حسن ؓ سر سے سینہ تک حضوراکرم ﷺسے بالکل مشابہ تھے جس کی تصدیق بخاری شریف میں کچھ اس طرح درج ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر ؓ نے آپ کو دیکھا جب آپ گہوارئہ طفولیت میں تھے دوڑ کر آپ کو اٹھا لیا اور شانہ مبارک پر بٹھا کرحضرت علی شیر خدا سے فرمایا کہ حسن سرکار نبی محترم سے بہت ہی مشابہت رکھتے ہیں اسے سن کر حضرت علیؓ مسکرادئیے یہ بات اظہر من الشمّس ہے کہ سرکار دوعالم حضرت محمد ﷺ اپنے نواسوں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے تھے اور آپ کے نواسے بھی آپ سے بے حد لگائو رکھتے تھے ہر لحظہ آپ کی خدمت ِاقدس میں رہا کرتے اور آپ ﷺ سے والہانہ محبت فرماتے حضرت امام حسن ؓکی پرورش سرکار دو عالم نے بڑی ناز ومحبت سے کی کبھی آغوش محبت و شفقت میں لیے ہوئے نکلتے اور کبھی دوشِ مبارک پر سوار کئے ہوئے حضرت امام حسن ؓنہایت ذہین تھے اور سات سال کی عمر میں ہر وہ وحی یاد فرمالیتے جو اپنے نانا جان سے سنتے آپ کا علم براہِ راست تعلیم الہٰی کا نتیجہ تھاحضرت امام حسنؓکی ولادت باسعادت پندرہ رمضان المبارک 3 ہجری کی شب کو مدینہ منورہ میں ہوئی جس سے عاشقان رسولؓ کے دل کھل اٹھے ہر سٴْوشادمانی کا ظہور ہونے لگاآپ کے نانا جان حضوراکرمؓ نے آپ کا نام"حسن" رکھا اور ساتویں روز آپ کا عقیقہ فرمایا آپ کے سر کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم فرمایاحضرت امام حسنؓ اپنے نانا جان اور والدین کی طرح بڑے سخی اور خدا ترس مشہور تھے کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں جانے دیتے ایک مرتبہ کسی نے سوال کیا آپ نے اسے پچاس ہزار درہم عطا فرمادیئے اسی طرح آپ کی خدمت اقدس میں ایک مقروض شخص آیا اور عرض کی حضور ایک ہزار کا مقروض ہوں آپ نے اسے دس ہزار درہم عطا فرمادیئے لوگوں نے نواسہ رسولﷺ سے عرض کیا کہ حضور باوجود اس کے کہ ٓپ خود فاقہ سے ہوتے ہیں لیکن سائل کو خالی نہیں جانے دیتے آپ نے فرمایا کہ میں خود درگاہ الہٰی کا سائل ہوں جو مجھے دیتا ہے اور جو میرا سائل بن کر آتا ہے میں اسے دیتاہوں اگر میں اپنے سائل کو لوٹا دوں تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں میرا رب مجھے بھی خالی نہ لوٹا دے آپ سخی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے زاہدو عابد بھی تھے خوف و خشیت کا یہ عالم تھا کہ جب حضرت امام حسنؓ وضو فرماتے تو آپ کے بدن کا جوڑجوڑ خوفِ الٰہی سے کانپنے لگتاآپ حرمین شریفین میں جاکر عبادت کرنے کو بے حد پسند فرماتے آپ نے پچیس حج پیدل ادا فرمائے لوگوں نے عرض کیا حضور سواریاں ہوتے ہوئے آپ پیدل کیوں تشریف لے جاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ مجھے اپنے مولیٰ کے گھر کی طرف سوار ہو کر جاتے ہوئے شرم آتی ہے یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پیدل چلنے سے آپ کے پائوں مبارک پر ورم تک آجاتا حضرت امام حسن نے سینتالیس سال کی عمر میں 29 صفر المظفر کو شہادت پائی ظالموں نے آپ کو زہر دیا جس کا علم ہونے کے باوجود آپ نے کسی کو نہیں بتایا کہ آپ کو زہر کس نے دیا آپ کو جنت البقیع مدینہ منورہ میں آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی فاطمہؓکے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔