ة بلوچستان کے تمام اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں کروڑ روپے کی مشینری خراب پڑی ہے ، ینگ ڈاکٹرز

منگل 26 مارچ 2024 19:35

پ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2024ء) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کا کہنا ہے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں گزشتہ روز کروڑوں روپے کی لاگت کی مشینری اور زائد المیعاد ادویات جس کو کچرے کا ڈھیر بتا کر ناکارہ بنا دیا گیا اس کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے جس پر سخت تشویش ہے ، سیکرٹری صحت ، میڈیکل سپریڈنٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال سے انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں، انکوائری میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ، انکوائری کمیٹی میں اس بات کا تعین کیا جائے کہ ناکارہ مشینری کی مرمت کیوں نہ ہو سکی مشینری کس دور میں خریدی گئی، اور پھر کب ناکارہ بنا دی گئی ، پروکروئٹمنٹ کمیٹی کے ممبرز کون تھی ، تب ہیلتھ سیکرٹری، ہیلتھ منسٹر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کون تھی ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ترجمان ینگ ڈاکٹرزکے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے روز اول سے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بلوچستان بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں اربوں روپے کی مشینری ناکارہ پڑی ہوئی ہے ، بہت سے ایسے ہسپتال موجود ہیں جہاں کروڑوں کی مشینری کی خریداری تو کی گئی ہے لیکن اج دن تک اس کو استعمال کے قابل نہیں بنایا جا سکا، سرکاری ہسپتالوں کے لیے مشینری اور ادویات کی خریداری کے لیے جو پروکیورمینٹ کمیٹی بنائی جاتی ہے اس میں ہسپتال انتظامیہ، صحت اور فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، اس پراسس کے عمل میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں بھی اسی بات کا ذکر کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیرانی میں کروڑوں روپے کی زائد المیاد ادویات کو جلا کر پھینک دیا گیا تھا جس پر ہم نے آواز اٹھائی لیکن مجرمان کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی، ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں سی ٹی اسکین مشین کی خریداری کی گئی تھی، اس کو سالوں تک بند رکھا گیا کیونکہ وہاں بجلی کی ٹرانسمیشن لائن موجود نہیں تھی، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی نشاندہی پر ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے لیے الگ ٹرانسمیشن لائن مہیا کی گئی جس کے بعد اس مشین کو فنکشنل بنایا گیا۔

وزیراعلی بلوچستان اپنے ٹاٹ بلیک میلر کے ذریعے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کی مشینری کی ویڈیو چلا کر کریڈٹ لینے اور ینگ ڈاکٹرز کو ذمہ دار ٹھہرا کر عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کریں کیونکہ ینگ ڈاکٹرز کا کام سپتالوں میں علاج فراہم کرنے تک ہے اور ادویات کی خریداری کی کمیٹی میں نہ وائی ڈی اے کا کوئی ممبر ہوتا ہے اور نہ ہی یہ ہمارا ڈومین ہے، وزیراعلی بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک تھرڈ پارٹی انکوائری کمیٹی تشکیل دے جو بلوچستان کے تمام تر چھوٹے بڑے سرکاری ہسپتالوں کے اندر موجود ناکارہ مشینری اور زائد المیعاد ادویات کی نشاندہی کریں اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ مشینری کس دور میں خریدی گئی اور پھر کیوں اس کو کباڑ بنا دیا گیا ،اس کے عوامل کیا تھے، کس کی کیا کوتاہی تھی، اس دور میں پروکوروئٹمنٹ کمیٹی کا حصہ کون کون تھا ، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا سیکرٹری کون تھا، ہیلتھ منسٹر کون تھا اور وزیراعلی کون تھا، انکوائری کمیٹی میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، اس کی سزاجزا تجویز کی جائے اور انکوائری رپورٹ پبلک کر کے سارے ذمہ داروں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی عمل میں لائی جائے اور اس طرح اپنی اہلیت ثابت کریں ورنہ اس طرح اپنے ٹاٹ بلیک میلر بایزید خروٹی کے ذریعے ویڈیوز چلا کر اگر اپ بلاوجہ ینگ ڈاکٹرز کو ذمہ داری دیں گے تو اس سے یہ ثابت ہو جائے گا کہ اپ کرپشن کے ماسٹر مائنڈ ہیں، اس کام اور اس عمل سے کسی کی پردہ داری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پہلے ادوار میں ہونے والی کرپشن کے تمام ریکارڈ اپنے دور میں آپ نے توڑ دینے ہیں۔

ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے تمام اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں کروڑ روپے کی مشینری خراب پڑی ہے اور ادویات زائد المیاد ہو چکی ہیں، آزادانہ انکوائری کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائے، ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور انکوائری رپورٹ کو پبلک کیا جائے ۔ترجمان ینگ ڈاکٹرزکے مطابق : بلوچستان کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں اس وقت نہ ادویات ہیں نہ ہی لیبارٹری کی سروسز میسر ہیں ،ہسپتالوں کو چلانے کا موجودہ نظام فرسودہ ہو چکا ہے، ہسپتالوں کی موجودہ حالت زار بہتر بنانے کے لیے لازمی ہے کہ ہسپتالوں کو ایڈمنسٹریٹو اور فائنانشیل اٹانومی دی جائے، لیکن سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں کریں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مد میں چند پرائیویٹ افراد کی مالی معاونت کی حکومتی پالیسی منظور نہیں، بہت جلد تمام سٹیک ہولڈرز بشمول بلوچستان کی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک گرینڈ میٹنگ بلائیں گے، جس میں ہسپتالوں کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز لے کر وائٹ پیپر پبلش کریں گے