چین ہمارے اسٹریٹیجک انفرااسٹرکچر کی تیاری میں مدد کرے گا، سری لنکن وزیراعظم

چین، جزیرے کا سب سے بڑا دو طرفہ قرض دہندہ، سری لنکا کے بیرونی قرضوں کی تنظیم نو میں معاونت کرے گا، بیان

جمعرات 28 مارچ 2024 15:10

ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) سری لنکا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ چین نے بیجنگ میں اپنے ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے بعد ملک کی اسٹریٹجک گہری سمندری بندرگاہ اور دارالحکومت کا ہوائی اڈہ تیار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سری لنکن وزیر اعظم دنیش گناوردینا نے کہا کہ چین، جزیرے کا سب سے بڑا دو طرفہ قرض دہندہ، سری لنکا کے بیرونی قرضوں کی تنظیم نو میں معاونت کرے گا، جو کہ 2.9 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آئوٹ کو برقرار رکھنے کی ایک اہم شرط ہے۔

قرضوں کی تنظیم نو کے بارے میں بیجنگ کی پوزیشن کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے، لیکن سری لنکا کے حکام نے کہا کہ چین اپنے قرضوں پر پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے، لیکن وہ مدت میں توسیع اور شرح سود کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سری لنکا کے پاس 2022 میں ضروری درآمدات کی ادائیگی کے لیے زرمبادلہ ختم ہوگیا اور اس نے اپنے 46 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض پر خود سے ڈیفالٹ کا اعلان کردیا تھا۔

مہینوں کے احتجاج اور مظاہروں نے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجاپکسے کو عہدے سے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا۔دنیش گناوردینا کے دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم لی چیانگ نے وعدہ کیا ہے کہ چین، سری لنکا کے قرضوں کی تنظیم نو کے عمل میں مسلسل معاونت کرے گا اور سری لنکا کی معیشت کو ترقی دینے میں مدد کرے گا۔مزید تفصیلات بتائے بغیر بیان میں مزید کہا گیا کہ سری لنکن وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ نے کولمبو بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ہمبنٹوٹا بندرگاہ کی توسیع اور ترقی میں مدد کی پیشکش کی ہے۔

جاپان کی فنڈنگ سے کولمبو کے ہوائی اڈے کی توسیع سری لنکا کے قرضوں کے ڈیفالٹ کے بعد سے رکی ہوئی ہے۔ہمبنٹوٹا کی جنوبی سمندری بندرگاہ 2017 میں ایک چینی سرکاری کمپنی کو 99 سال کی لیز پر 1.12 ارب ڈالر میں دی گئی تھی، جس سے بیجنگ کے علاقائی حریف بھارت میں سیکیورٹی خدشات پیدا ہوئے تھے۔بھارت اور امریکا دونوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ جزیرے کے جنوبی ساحل ہمبنٹوٹا میں چینی قدم جمانے سے بحر ہند میں اس کی بحری برتری بڑھ سکتی ہے۔سری لنکا نے اصرار کیا ہے کہ اس کی بندرگاہوں کو کسی فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، لیکن نئی دہلی نے چینی تحقیقی جہازوں کی ہمبنٹوٹا میں میں موجودگی پر اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے اعتراض کیا ہے کہ وہ جاسوسی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔