اسلام کی حقوق العباد کی تعلیمات معاشرتی ذمہ داریوں اور انسانی فلاح وبہبود کی مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہیں ذوالفقار طارقی

جمعہ 29 مارچ 2024 20:11

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) اہلسنت وجماعت کے رہنما ذوالفقار علی طارقی قادری ڈاکٹر مزمل حسین قادری حاجی محمد شریف چشتی لانگو سیاسی و سماجی رہنما محمد ظاہر لانگو نے ہفتہ واری ختم شریف میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے بابرکت گھڑیاں ہمارے تربیت شکر ایک دوسرے کا خیال کرنے کا درس دیتا ہے ان بابرکت گھڑیوں میں روزہ تراویح دیگر ذکر و اذکار کے ساتھ ساتھ غریب مسکین ہو ضرورت مندوں کی خیال رکھنا بھی لازمی ہے انہوں نے کہا کہ پارٹیوں سے مفاد پرستیوں موقع پرستی سے نکل کر دین اسلام کی سربلندی اور انسانی خدمت کے لئے ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے دنیا کے ہر مذہب نے انسانیت کی بلا امتیاز خدمت کی تلقین کی ہے ضروت مند کی حاجت روائی ہر مذہب کی بنیادی تعلیم ہے لیکن خدمت انسانیت یہ اسلام کا طرئہ امتیاز اور مسلمانوں کا بنیادی وصف ہے یہی ہماری شان اور ہمارا شعار ہے اور یہ امت خدمت انسانیت کے لیے ہی برپا کی گئی ہیاور اسلام کی حقوق العباد کی تعلیمات معاشرتی ذمیداریوں اور انسانی فلاح وبہبود کی مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہیں اسلام صرف چند عبادات کے مجموعہ کانام نہیں بلکہ زندگی گزارنے کے ہر پہلو کے بارے میں واضع ہدایات دیتا ہے ہم نے اسلام کی تعلیمات کو چھوڑ دیا خاص کر حقوق العباد کو تو ہم عبادت ہی خیال نہیں کرتے اسی وجہ سے ہم میں اتحاد و اتفاق نہیں رہا .یکجہتی اور بھائی چارہ نہیں رہا،اخوت محبت رواداری اور ایک دوسرے کا احساس نہیں رہا ہم اتنے خود غرض ہو چکے ہیں کہ ہمیں اپنی ذات کے سوا کچھ نظر نہیں آ رہا یہ جو دنیا میں انسانیت سسک رہی ہیآج ضرورت ہے کہ ہم انسانیت کی فکر کریں ہماری پہچان انسانیت کے بہی خواہ و خیر نواہ کی حیثیت سے ہو ہمارے اندر خدمات انسانیت کی ایسی ترپ موجود ہو کہ سماج کا وہ فرد ہمیں اپنا مونس و غمخوار سمجھے اگرہم نے انسانیت کی فکر چھوڑ دی تو ہم خیر امت کہلانے کے مستحق ہر گز نہیں ہوسکتے خود رسالت مآب ﷺ کی پوری زندگی خدمت خلق کا اعلیٰ نمونہ تھی نبوت سے قبل آپ سماج اور معاشرہ میں خدمت خلق محتاجوں ومسکینوں کی دادرسی یتیموں سے ہمدردی پریشاں حالوں کی مدد اور دیگر بہت سارے رفاہی کاموں کے حوالے سے معروف تھے اور نبوت سے سرفرز کئے جانے کے بعد تو پوری انسانیت اور تمام نوع انسانی جسطرح آپ کے احسانات کے زیر بار ہے اس کو شمار ہی نہیں کیا جاسکتا اور رسول اقدس ﷺ نے اپنی ساری زندگی انسانیت کے لیے وقف کی تھی آپ کی بعثت مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ انسانوں کے لیے ہوئی تھی یہی وجہ ہے کہ آپ کی زندگی بے لوث محبتِ انسانیت رحم و کرم عفو و درگزر اور انسانوں کے دنیاوی واخروی نجات کے لیے انتھک جدوجہد اور مساعی پر مشتمل تھیاس بنیاد پر ہر مسلمان اور خاص طور پر وارثینِ نبوت کا یہ فرض ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے اسو حسنہ پر چلتے ہوئے اپنی زندگی کا نصب العین انسان اور انسانیت کی خدمت کو بنائیں ہمیں اللہ نے جن نعمتوں سے نوازا ہے ہمیں چاہیے ہم ان نعمتوں میں سے اللہ کی مخلوق کیلئے کچھ حصہ ضرور نکالیں ڈاکٹر غریب مریضوں کا مفت یا کم فیس میں علاج کریں استاد غریب بچوں کو مفت یا کم فیس میں تعلیم دیں،ماگر آپ کا تعلق پولیس عدالت یا سیاست سے ہے تو آپ اپنا کام ایمان داری سے کر کے خدمت خلق کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ، آپ کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو ،اپنے کام کی نوعیت اور استطاعت کے مطابق خدمت خلق میں خود کو مصروف رکھیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب اورپسندیدہ وہ آدمی ہے جو اس کے کنبے (مخلوق) کے ساتھ نیکی کریلہذا ہمیں چاہیے اس فرقہ پرستی اوراخلاقی بحران کے اس دور میں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ سماج کے بااثر افراد تنظیمیں اور ادارے خدمت خلق کے میدان میں آگے آئیں اور مضبوطی کے ساتھ اپنے قدم جمائیں دنیا کو اپنے عمل سے اسلام سکھائیں لوگ اسلام کو کتابوں کے بجائے ہمارے اخلاق و کردار سے ہی سمجھناچاہتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے کچھ ادارے بہتر کام کررہے ہیں لیکن مزید بہتری لانے کی شدید ضرورت ہے اپنے نجی اسکولوں اور مدارس کے نصابوں میں اخلاقیات کو بنیادی اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ عملی مشق کرائیں تاکہ نئی نسلوں میں بھی خدمت خلق کا جذبہ پروان چڑھے ہمیں یادرکھناچاہیے کہ خدمت خلق صرف دلوں کے فتح کرنے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اسلام کی ترویج واشاعت کا موثر ہتھیار بھی ہیاللہ تعالی ہمیں اپنے مخلوق کی خدمت کرنے کی توفیق عطائ فرمائے�

(جاری ہے)

آمین