وزیر اعلی سندھ نے کے فورمنصوبے کے لئے واپڈا کے انٹیک ڈھانچے اور کنڈیوٹ انٹیل چیمبر کے اجزا کی تکمیل کے لیے ٹائم لائن مقرر کردی

ہفتہ 6 اپریل 2024 19:37

وزیر اعلی سندھ نے کے فورمنصوبے کے لئے واپڈا کے انٹیک ڈھانچے اور کنڈیوٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2024ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جاری کے فورمنصوبے کے ترقیاتی کام کا جائزہ لیتے ہوئے واپڈا کے انٹیک ڈھانچے اور کنڈیوٹ انٹیل چیمبر کے اجزا کی تکمیل کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کی جس میں ستمبر 2025تک سول، الیکٹریکل اور مکینیکل کے ساتھ ساتھ دو پمپنگ اسٹیشنوں کی تکمیل بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ زیر التوا آگمینٹیشن پروجیکٹ سندھ کمپوننٹ پر بات کریں گے جو مارچ 2022 سے زیر التوا کا شکار ہے اور واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ آگمینٹیشن کے کاموں کے حوالے سے مشاورت شروع کرے تاکہ اس کے لیے وہ فنڈز کا بندوبست کیا جائے۔

اجلاس ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں میئر کراچی مرتضی وہاب، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو، سی ای او واٹر بورڈ صلاح الدین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کو چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکرٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سی ای او کے ڈبلیو ایس بی صلاح الدین اورپی ڈی کے فورواپڈا عامر مغل نے تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ کے فورمین اسٹریم پر واپڈا عمل کی جانب سے کام جاری ہے اور اس کی 126بلین روپے یعنی 100فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت کرے گی۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 8کنٹریکٹ پیکجز دیئے گئے ہیں جو تعمیراتی مراحل میں ہیں۔ مارچ 2024 کو ورلڈ بینک مشن کو بتایا گیا کہ مختص کردہ رقم 52.62بلین روپے کے برعکس 40.36بلین روپے جاری کیے گئے تھے۔

اس میں تاخیر کی بڑی وجہ فنڈز کی بروقت عدم دستیابی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے پی ایس ڈی پی میں مختص 30سے 40بلین روپے جاری کرنے کے حوالے سے بات کریں گے۔کے ۔فورآگمینٹیشن 74 بلین روپے پر مشتمل ہے جس کے لیے ورلڈ بینک اوراے آئی آئی بی کا 40۔40 فیصد جبکہ سندھ حکومت 20 فیصد فنڈنگ کریگی،اس پر سندھ حکومت کراچی واٹر بورڈ اور KWSSIP کے ذریعے عمل درآمد کر وارہی ہے۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ECNECنے اگست 2023 میں کے۔فورآگمینٹیشن ورکس سمیت ایس او پی ۔ ٹو کے پی سی ون کی مشروط طور پر منظوری دی اور اس کی کمپلی اینس اکتوبر 2023میں جمع کرائی گئی۔پلاننگ کمیشن نے دوبارہ جنوری 2024 میں ای ایف اے اور 40بلین روپے کے اضافے کا جواز پیش کیا ۔ایک بار پھر اس کی نظرثانی شدہ کمپلی اینس رپورٹ 13 فروری 2024 کو پیش کی گئی، جو کہ منظوری کے لیے منصوبہ بندی کمیشن میں زیر غور ہے۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ کے۔فورآگمنٹیشن اور مین اسٹریم پروجیکٹس کے ای ایس ایس اسٹڈیز شروع کیے گئے ہیں۔( ESIAماحولیاتی اور سماجی اثرات کی جانچ)دونوں منصوبوں کے این او سیز بھی سیپا سے حاصل کیے گئے ہیں۔ جیسے ہی اجازت مل جائے گی ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیاجائے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کابینہ پہلے ہی 984 ملین روپے کے کانٹرپارٹ فنڈ کی منظوری دے چکی ہے۔

کے بی فیڈر لائننگ 40 بلین روپے کا منصوبہ ہے جو وفاق اور سندھ حکومت 50۔50 فیصد کی بنیاد پر فراہم کریں گے ،اسے محکمہ آبپاشی کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔KWSSIP کی جانب سے کئے گئے م بیلنس واٹر اسٹڈی کے مطابق کے۔فورکے لیے پانی صرف کنجھر سے حاصل کیا جا سکتا ہے، اگر کے بی فیڈر کے اوپری حصے کو لائن کیا جائے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ورلڈ بینک چاہتا ہے کہ محکمہ آبپاشی پروکیورمنٹ کے عمل کو جلدازجلد مکمل کرے۔

سیکرٹری آبپاشی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ کے بی فیڈر اپر لائننگ پراجیکٹ ٹینڈرنگ کے عمل میں ہے اور اس ماہ کے دوسرے ہفتے (اپریل 2024 )میں بولیاں موصول ہونے کی توقع ہے۔وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ پائپ لائن بچھانے کے لئینالے کی گہرائی(PL-I) کی لمبائی 65.19 کلومیٹر ہے، جس میں سے 63.3 کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے، 1.49 کلومیٹر پر کام جاری ہے اور 0.4 کلومیٹر پر زمینی تنازع چل رہا ہے۔

اس پر وزیراعلی سندھ نے چیف سیکرٹری کو زمین کے تنازعات کا ازالہ کرنے کی ہدایت کی۔پی ایل ۔ ٹو کے حوالے سے وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ اس کی لمبائی 47.69 کلومیٹر ہے، جس میں سے 26.79 کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے جبکہ 13.7کلومیٹر پر کام جاری ہے اور 7.2کلومیٹر پرقانونی معاملہ چل رہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے اپنی لیگل ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ کیسز نمٹا کر کام کو تیز کریں۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں 52,612ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 45,612ملین روپے جاری کیے گئے ہیں جو استعمال ہو چکے ہیں۔ اب کام کو تیز کرنے کے لیے 30سے 40 بلین روپے درکار ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے رقم جاری کرنے کی درخواست کریں گے تاکہ کے۔فورکا منصوبہ جو کافی عرصے سے تاخیر کا شکار ہے ، مکمل ہوسکے۔

وزیر اعلی سندھ نے ٹائم لائن کا تعین کرتے ہوئے پی ڈی کے فور واپڈا کے جزکو مارچ 2025 تک انٹیک اسٹرکچر، مین اور گائیڈ پشتوں، فائیو سیل کنڈیو اٹ اور انلیٹ چیمبرز کو مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ انجینئرنگ ساز و سامان کی خریداری اور دو پمپنگ اسٹیشنز،130 ایم جی ڈی سول، الیکٹرکل اینڈ میکنیکل ورکس کے کاموں کو ستمبر 2025 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی۔

سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے وزیراعلی سندھ کو کے بی فیڈر اپر سسٹم اور کینجھر جھیل کی لائننگ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میٹرو پولس کے لیے کے فور پروجیکٹ فیز I کے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ منصوبے کی لاگت 39,942.6 ملین روپے ہے جس کے لیے وفاقی اور سندھ حکومت نے 6 بلین روپے (ہر ایک میں 3بلین روپے)مختص کیے ہیں اور یہ منصوبہ 2027 تک مکمل ہو جائے گا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ منصوبے کی لائننگ سے کراچی کے عوام کو فائدہ ہو گا، ڈیزائن شدہ اخراج 7600 کیوسک سے بڑھ کر 10300 کیوسک ہو جائے گا۔ 510 کیوسک پانی کو محفوظ کیا جائے گا۔ کینجھر جھیل کی سطح 53.50 RL سے بڑھا کر 56.00 RL تک اور کینجھر جھیل لائیو اسٹوریج کو 0.38 سے بڑھا کر 0.42 MAF کیا جائے گا اور محکمہ آبپاشی کے فور پروجیکٹ فیز I میں کراچی شہر کو260ایم جی ڈی فراہم کرنے کے قابل ہو گا۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ کنسلٹنسی کی خدمات حاصل کرنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ حکومت نے بین الاقوامی مسابقتی بولی کے لیے اجازت دے دی ہے۔ ٹینڈرز کے لیے سیل نوٹس طلب کیا گیا ہے۔ ٹینڈر اپریل کے تیسرے ہفتے میں کھولے جائیں گے۔وزیراعلی سندھ نے محکمہ آبپاشی کو اس عمل کو تیز کرنے اور لائننگ کا کام جلد از جلد شروع کرنے کی ہدایت کی۔