سویڈن پلاسٹک کی جدید ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کا خواہاں

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 13 اپریل 2024 17:20

سویڈن پلاسٹک کی جدید ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کا خواہاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2024ء) چپس کے پیکٹس، کیچپ کی بوتلوں اورپلاسٹک کی دیگر اشیا کو ایک بڑے ہائی ٹیک پلانٹ پراب منٹوں میں کنویئر بیلٹ پررکھ کربرق رفتاری سے ضائع کیا جارہا ہے۔ سویڈن میں لگائے گئے اس پلانٹ کا نام سائٹ زیرو ہے ، سویڈن کو امید ہے کہ یہ ان کی پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں انقلاب آئے گا۔

سوئڈیش ری سائیکلنگ کمپنی کے سی ای او میٹیس فلیپسن کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے کچرے کے ڈھیروں کو چھانٹنے کے لیے انفرا ریڈ لائٹس، لیزرز، کیمرے اور یہاں تک کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

سائٹ زیرو کے نام سے اسٹاک ہوم سے تقریباً دوسو کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع موٹالا قصبے سے باہر، یہ سائٹ دوہزارتئیس کے آخر سے کام کر رہی ہے اور اسے ''پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اور جدید ترین سہولت‘‘ قرار دیا ہے ۔

(جاری ہے)

جرمنی کو اب پلاسٹک بیگ پر پابندی لگا دینی چاہیے، تبصرہ

سویڈن کے پلانٹ زیرو میں ہر سال پلاسٹک کا دو لاکھ ٹن کوڑا کرکٹ ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔

یہ مکمل طور پر خودکار پلانٹ روایتی ری سائیکلنگ یونٹوں میں صرف چار کے مقابلے میں بارہ مختلف اقسام کے پلاسٹک کو کچرے کو چھانٹ کر الگ الگ کر سکتا ہے۔

پلانٹ آپریٹر کو امید ہے کہ یورپی یونین کی آئندہ قانون سازی جس میں ری سائیکل شدہ پلاسٹک کی ایک خاص مقدار کو شامل کرنے کے لیے نئی پیکیجنگ کی ضرورت ہے، ری سائیکلنگ کی صنعت کو فروغ دے گی۔

میٹیس فلیپسن نے سائٹ پرخبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''اس پلانٹ میں سویڈن کے تمام پلاسٹک کے کچرے کے برابر ہینڈل کرنے کی صلاحیت ہے۔‘‘

زیادہ تر پلاسٹک ری سائیکل کیوں نہیں ہوتا؟

سائٹ زیرو پلانٹ کا بنیادی خیال ہے کیا؟

میٹیس فلیپسن کا کہنا ہے، ''اس کا مقصد ایک سرکلر اکانومی کا حصہ بننا اور فوسل ایندھن کے استعمال کو کم کرنا ہے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہمارے پرانے ری سائیکلنگ پلانٹ کے ساتھ، پلاسٹک کی 50 فیصد سے زیادہ پیکیجنگ بالآخر جلا دی گئی کیونکہ اسے چھانٹا نہیں جا سکتا تھا۔ اب یہ پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔‘‘ پلاسٹک کی اشیاء کومختلف مشینوں میں گزارا جاتا ہے، جو ان اشیاء کو الگ الگ زمروں میں چھانٹ دیتی ہیں، جسے ''فرکشن‘‘ کہا جاتا ہے۔

جب پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کی بات آتی ہے تو اسکینڈینیوین ملک اس لحاظ سے سب سے آگے نہیں ہے ۔

ری سائیکل شُدہ پلاسٹک کوڑے سے بنی باڑیں

سویڈش انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کے مطابق، دوہزاربائیس میں، صرف پینتیس فیصد پلاسٹک کا کچرا ری سائیکل کیا گیا، جو کہ یورپی یونین کا اوسط 40 فیصد ہے۔

انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کی ماہر آساسٹین مارک نے اے ایف پی کو بتایا، ''سویڈن عام طور پر دھاتوں، کاغذ اور شیشے کی ری سائیکلنگ میں اچھا ہے کیونکہ ہم یہ کام ایک طویل عرصے سے کر رہے ہیں لیکن جب پلاسٹک کی بات آتی ہے تو ہم اس کی ری سائیکلنگ میں اتنے اچھے نہیں ہیں۔

‘‘

پلاسٹک کی ری سائیکلنگ بڑا چیلنج کیسے؟

ای پی اے کی ماہر آساسٹین مارک کہتی ہیں ،''لوگوں کوپلاسٹک ری سائیکلنگ کو اپنانے کے لیے ابھی وقت لگے گا کیونکہ ری سائیکلنگ نئے تیار کردہ پلاسٹک سے اوسطاً 35 فیصد زیادہ مہنگی ہے۔ آساسٹین مارک سائٹ زیرو کو اس لحاظ سے ری سائیکلنگ مارکیٹ میں غیر معمولی دیکھتی ہیں کیونکہ مارکیٹ میں شاید ابھی تک اس کے زیادہ گاہک نہیں ہیں۔

آساسٹین مارک نے کہا کہ اس کو اپنانے میں تیزی لانے کا ایک طریقہ قانون سازی ہے، جوکہ یورپ میں نئے پیکیجنگ اور پیکیجنگ ویسٹ ریگولیشن (PPWR) کے ساتھ جاری ہے۔

پاکستان میں استعمال شدہ پلاسٹک سے فیول بنانےکا کامیاب تجربہ

یورپی یونین کے اہداف

یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے چار مارچ کو اس بات پر اتفاق کیا کہ پلاسٹک کی پیکیجنگ میں 2030 ء تک 10 سے 35 فیصد کے درمیان ری سائیکل مواد ہونا چاہیے۔

میٹیس فلیپسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''یہ مارکیٹ کے لیے ایک خوش آئند گیم چینجر ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اس کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ موثر چھانٹ کرنا ہے۔‘‘ او ای سی ڈی کا اندازہ ہے کہ پلاسٹک کی پیکیجنگ کی مقدار 2060 تک تین گنا ہو جائے گی۔

ماہرین کا زاویہ نگاہ

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ ہی ماحول کو بہتر بنانے کا بنیادی حل نہیں۔

ہنری بورجیو کوسٹا، پلاسٹک ویسٹ کے ماہرنے اے ایف پی کو بتایا، ''پلاسٹک کے ساتھ چیلنج اسے بہتر طریقے سے ترتیب دینا یا بہتر طریقے سے ری سائیکل کرنا نہیں ہے، چیلنج اسے تبدیل کرنا اور ختم کرنا ہے۔‘‘

سائٹ زیرو ماڈل پر مبنی دیگر منصوبے یورپ کے دیگرممالک میں بھی ڈیزائن کیے جارہے ہیں، جن میں دوپلانٹس جرمنی اور ایک ناروے میں لگایا جائے گا۔

ف ن/ ک م (اے ایف پی)