نوشکی کے قریب نقاب پوش افراد گاڑی میں آئے،بس کوروکا،9 افراد کو اتارکربس ڈرائیور کو آگے جانے کا کہا، عینی شاہدین

بس میں دو مسلح افراد نے سوار ہو نے کے بعد کہا پنجابی ہمارے بچوں کے قاتل ہیں،زاہد اور سجاد کی گفتگو

ہفتہ 13 اپریل 2024 19:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2024ء) نوشکی میں بس پر فائرنگ کے واقعہ میں معجزانہ طور پر محفوظ رہنے والے عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ نوشکی کے قریب نقاب پوش افراد گاڑی میں آئے،بس کوروکا،9 افراد کو بس سے اتارا اور بس ڈرائیور کو آگے جانے کا کہا، بس میں دو مسلح افراد نے سوار ہو نے کے بعد کہا کہ پنجابی ہمارے بچوں کے قاتل ہیں،بس میں سوار تمام افراد محنت مزدور کے لئے ایران جا رہے تھے ،یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

نو شکی واقعے میں معجزانہ طورپر محفوظ رہنے والے عینی شاہد زاہد عمران نے کہا کہ نوشکی بس واقعے میں ہمارے خاندان کے چھ افراد تھے تمام افراد کو قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بس میں سوار تمام افراد محنت مزدور کے لئے ایران جا رہے تھے جن مسافروں کے ہمراہ خواتین تھیں انہیں بس سے نہیں اتارا گیا بس میں دو مسلح افراد نے سوار ہو نے کے بعد کہا کہ پنجابی ہمارے بچوں کے قاتل ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ رات واقعہ میں متاثرہ بس میں سوار ایک اور مسافر سجاد احمد نامی ایک شخص نے بتایا کہ نقاب پوش افراد گاڑی میں آئے،بس کوروکا،9 افراد کو بس سے اتارا اور بس ڈرائیور کو آگے جانے کا کہا، ڈرائیو بس کو نوشکی تھانے لے گیا۔سجاد احمدنے واقعہ سے متعلق گفتگو میں بتایا کہ وہ 15مرداور4خواتین ایران جارہے تھے، کوئٹہ سے بس میں سوار ہوئے ،اس میں دیگر افراد بھی سوار تھے، نوشکی کے قریب نقاب پوش افراد گاڑی میں آئے،بس کوروکا،9 افراد کو بس سے اتارا اور ڈرائیور سے کہا کہ بس کو آگے لے جائو، اس دوران فائر کی بھی آواز سنائی دی۔ ڈرائیو بس کو آگے نوشکی تھانے تک لے گیا، سجاد احمد نے بتایاکہ وہ لوگ نوشکی تھانے میں موجود ہیں،کچھ مقامی افرادتھے،وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔