انسانی دماغ کے لیے دنیا کا سب سے طاقتور ایم آر آئی اسکینر

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 13 اپریل 2024 20:40

انسانی دماغ کے لیے دنیا کا سب سے طاقتور ایم آر آئی اسکینر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2024ء) فرانس کے اٹامک انرجی کمیشن (سی ای اے) کے محققین نے پہلی بار 2021 ء میں ایک کدو کو اسکین کرنے کے لیے اس مشین کا استعمال کیا تھا۔ فرانسیسی ہیلتھ اتھارٹی نے ابھی حال ہی میں انسانوں کی اسکینگ کے لیے اس مشین کے استعمال کی اجازت دے دی۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران قریب 20 صحت مند رضاکاروں پر اس نئی اور دنیا کی سب سے طاقتور ایم آر آئی اسکیننگ مشین کا تجربہ کیا گیا۔

فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے جنوب میں Plateau de Saclay کے علاقے میں قائم ایک سینٹر میں اس اسکینر کو نصب کیا گیا ہے۔ فرانس کا یہ وہ علاقہ ہے جہاں بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیاں اور یونیورسٹیاں قائم ہیں۔

ایک ماہر طبیعیات آلیگزانڈر ویگناؤڈ اس پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ کہتے ہیں، ''ہم سی ای اے میں درستگی کی اُس سطح پر پہنچ گئے ہیں جہاں ہم پہلے کبھی نہیں پہنچے تھے۔

‘‘

اسکینر کے 'میگنیٹک فیلڈ‘ کی وسعت

مقناطیسی طاقت کی بین الاقوامی اکائی 'ٹیسلا‘ کے تناظر میں یہ نیا اسکینر 11.7 ٹیسلا کی مقناطیسی طاقت کے ساتھ اسکیننگ کرتا ہے۔ پیمائش کی یہ اکائی موجد نکولا ٹیسلا کے نام سے منسوب ہے۔ یہ طاقتور مشین ہسپتالوں میں عام طور پے استعمال ہونے والی ایم آر آئی اسکیننگ مشینوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ درستگی کے ساتھ اسکین کرتی ہے۔

واضح رہے کہ عام ایم آر آئی مشینوں کی میگنیٹک طاقت تین ٹیسلا سے زیادہ نہیں ہوتی۔

طاقتور ترین اسکینر کے کرشمے

ماہر طبیعیات آلیگزانڈر ویگناؤڈ نے ایک کمپیوٹر اسکرین پر اس طاقتور اسکینر کے ذریعے لی گئی تصاویر کا موازنہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اس مشین کے ذریعے ہم ان ننھی ننھی خون کی رگوں کو دیکھ سکتے ہیں جو دماغ کی بیرونی جھلی کے عین نیچے پائی جاتی ہیں۔

اس کی مدد سے ہم نسیجوں کی اوپری تہہ کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس طرح سیریبیلم کی یہ تفصیلات جو اب تک تقریباً پوشیدہ تھیں ہمیں معلوم ہو سکتی ہیں۔‘‘

اس اسکینر کے مقاصد

فرانس کی ایجاد اس طاقتور اسکینر کا ایک اہم مقصد دماغ کی اندرونی ساخت یا اناٹومی کے بارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرنا اور اسے بہتر بنانا ہے، اور اس کی مدد سے اس بات کا زیادہ بہتر اندازہ لگایا جا سکے گا کہ جب ہمارا ذہن کوئی مخصوص کام کرتا ہے تو اس کے کون سے حصے متحرک ہوجاتے ہیں۔

سائنسدان پہلے ہی ایم آر آئی کا استعمال یہ ظاہر کرنے کے لیے کرتے آئے ہیں کہ دماغ کب کسی خاص چیز کو پہچانتا ہے؟ جیسے چہرے، جگہیں یا الفاظ کو اور اس عمل میں سیریبرل کورٹکس کے کون کون سے حصے متحرک ہوتے ہیں۔

اس پراجیکٹ کے ڈائریکٹر نکولس بولانٹ نے کہا کہ 11.7 ٹیسلا کی طاقت کو استعمال کر کے''دماغ کی ساخت اور علمی افعال کے درمیان تعلق کو‘‘ بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی، مثال کے طور پر جب ہم کوئی کتاب پڑھتے ہیں یا دماغی حساب کتاب کرتے ہیں۔‘‘

ک م/اب ا (اے ایف پی)

متعلقہ عنوان :