لاہورہائیکورٹ کا شادی کی عمر 18برس کرنے کے 95برس پرانے قانون میں ترمیم کا حکم

چائلڈ میرج ایکٹ 1929میں لڑکے لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک ہے‘پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ

پیر 15 اپریل 2024 19:23

لاہورہائیکورٹ کا شادی کی عمر 18برس کرنے کے 95برس پرانے قانون میں ترمیم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے شادی کی عمر 18برس کرنے کے 95برس پرانے قانون میں ترمیم کا حکم دے دیا۔عدالت عالیہ کے جسٹس شاہد کریم نے چائلڈ میرج ایکٹ سے متعلق کیس کا پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں شادی کی عمر 18برس کرنے کے 95برس پرانے قانون میں ترمیم کا حکم دیا گیا جبکہ عدالت نے لڑکی اور لڑکے کی عمر میں فرق کی شق کو بھی کالعدم قرار دے دیا ۔

(جاری ہے)

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ سماجی اور جسمانی عوامل کی بنیاد پرچائلڈ میرج کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ، شادی کے قانون کا مقصد سماجی اقتصادی اور تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا چاہیے۔عدالت کا کہنا تھا کہ آبادی کے آدھے حصے کی صلاحیتوں کو کم عمری کی شادی اور بچوں کی پیدائش میں گنوایا نہیں جا سکتا، آئین کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں ، کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق چائلڈ میرج ایکٹ 1929میں لڑکے لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک ہے، عمر کے اس فرق کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جاتا ہے، حکومت عدالتی فیصلے کی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ کے قانون میں 15 روز میں ترمیم کرے اور ترمیم کرکے اسے اپنی ویب سائٹ پر بھی شائع کرے۔