توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں،وزیراعظم کی ہدایت پر پاور سیکٹر ریفارمز کیلئے روڈ میپ پیش کردیا ، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان کی پریس کانفرنس

جمعرات 18 اپریل 2024 18:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے توانائی ( پاور ڈویژن ) سردار اویس احمد خان نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں،وزیراعظم کی ہدایت پر پاور سیکٹر ریفارمز کیلئے روڈ میپ پیش کردیا ہے۔جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کیخلاف زیرو ٹالرنس کے تحت فوری ایکشن مہم شروع کردی گئی ہے ، ڈسکوز میں بیٹھے افسران ملازمین بھی شعبے کی خرابی کا باعث ہیں ،ڈسکوز کے 20 فیصد ملازمین بجلی چوری اور نا اہلی میں ملوث ہیں،23اپریل تک ہر ایس ڈی او، لائن سپرٹنڈنٹ اور لائن مین کارروائی نہ کرسکا تو انکے خلاف بھرپورکارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں نقصانات سب سے بڑا چیلنج ہے، بجلی چوری سے سالانہ نقصان 560 ارب تک پہنچ گیا ہے، بجلی چوروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ،بجلی چوری میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ملک ان چوروں لٹیروں کا بوجھ مزید برادشت نہیں کر سکتا ۔

(جاری ہے)

اویس لغاری نے کہا کہ کروڑوں روپے کی اووربلنگ ہورہی ہے،اووربلنگ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتاہے،بجلی چوری کرنے والوں کا خمیازہ غریب عوام کو نہیں بھگتنے دیں گے۔

وزیر توانائی نے سختی سے مانیٹرنگ کرنے کےلئے تمام ڈسکوز کے سی ای او زکو ہدایات جاری کر دی گئی ، انہوں نے وزیر داخلہ اور ایف آئی اے کے بھرپورتعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی آدھے سے زائد خرابی بجلی شعبے کی نا اہلی سے ہے، اگر یہ شعبہ ٹھیک ہو جائے تو معیشت ٹھیک ہو سکتی ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر گزشتہ دو تین ہفتوں میں مکمل جائزہ لیا گیا ہے،پاور سیکٹر سے متعلق ریفارمز کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ریفارمز سے متعلق تفصیلات آئندہ ہفتے بتائی جائیں گی۔

ڈسکوز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس ڈی او اور لائن مین چل کر ہر فیڈر پر کنڈے چیک کریں گے،بورڈز کو مکمل اختیارات دے رہے ہیں جو اپنے فیصلوں کے ذمہ دار ہونگے، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بیٹھے اپنے پرائے نہیں رہیں گے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے تک نئے بورڈز سے متعلق فیصلہ کابینہ سے ہو جائے گا، ڈسکوز کی نجکاری ضروری ہے اور یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ وفاقی وزیر یا وفاقی سیکرٹری ڈسکوز کو چلائیں ، نقصانات میں چلنے والی ڈسکوز کی نجکاری ہر صورت میں ہوگی، انہوں نے کہا کہ آج سے ایک ماہ کے بعد ڈسکوز کے بورڈ ز اپنی کارکردگی پر جوابدہ ہونگے۔

ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ 2017 میں نیٹ میٹرنگ نہیں ہوتی تھی ، اب اس طرف توجہ دی جاری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 4 سے 5 سالوں میں سولرائزشن کو فروغ حاصل ہوا ہے ،سولر یونٹ کی قیمت کی ریشنلائزیشن ضروری ہو گئی ہے۔ وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ حکومت کےدو جنریشن پلانٹس نندی پور اور گدو کے علاوہ باقی سب بند ہیں، بند پڑے پلانٹس کے صرف منہ دیکھنے کے ساڑھے سات ارب سالانہ دئیے جاتے ہیں، پاور سیکٹر میں بہت زیادہ خامیاں ہیں لیکن اب بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو 40 ارب کی بجلی فراہمی صرف سیاسی فیصلہ تھا ایسے فیصلوں کو دیکھ رہے ہیں بہتری کیلئے اقدامات لینے ہونگے۔اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے کمپنیوں کو ٹھیک کرنے کا انتظار نہیں کرنا ان سے کام لینا ہے، دو سو ارب روپے سالانہ کا ڈسکوز کے واجبات کا بوجھ بڑھ رہا ہے، واجبات کی مد میں اب تک 19 سو ارب روپے کی رقم ہو چکی ہے۔وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ سرکاری محکموں کا واجبات کی شکل میں بوجھ اربوں کا ہے، ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کیوں غریب آدمی پر کیسپٹی کا بوجھ پڑ رہا ہے۔