ڈپٹی اسپیکر کا پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کا پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس

صحت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اراکینِ پارلیمنٹ اور اسٹاف کی صحت پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، سید مصطفی شاہ

جمعہ 19 اپریل 2024 17:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2024ء) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کا پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے لے کر مستند لیباٹری سے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کردہ پانی صاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے معیار کے مطابق ہے۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق پانی میں کسی قسم کے مضر صحت اجزاء نہیں پائے گئے،پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے ممبران کو فراہم کردہ پینے کا پانی آلودگی سے پاک اور محفوظ ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی سابقہ رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں فراہم کردہ پانی میں مضر صحت اجزاء پائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

ڈپٹی اسپیکر نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی آلود اور مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوانے کی ہدایت کی تھی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ صحت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اراکینِ پارلیمنٹ اور اسٹاف کی صحت پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ آلودہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں پانی کے ٹینکوں کی بروقت صفائی کے لیے مناسب اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) مرتب کیے جائیں۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) کو مستقبل میں اس سلسلے میں تمام احتیاطی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔

ڈپٹی اسپیکر نے ہدایت کی کہ ہر تین ماہ بعد پانی کے نمونے PCRWR کو ٹیسٹ کے لیے بھجوائے جائیں۔ڈپٹی سپیکر نے پانی کے نمونوں کی ٹیسٹنگ کے معاملے میں اضافی اخراجات سے بچنے کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا ۔ انہوںنے کہاکہ تھرڈ پارٹی سورس کے بجائے PCRWR سے پانی کے نمونوں کی جانچ کروائی جائے۔