کوئی کسان اپنی زرعی زمین فروخت کریگا تو اس کو کسان کارڈ حکومت کو واپس کرنا ہوگا،سردار محمد بخش مہر

جمعہ 19 اپریل 2024 22:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2024ء) سندھ کابینہ کی کسان کارڈ سے متعلق بنائی گئی ذیلی کمیٹی کا پہلا اجلاس وزیرزراعت سردار محمد بخش مہر اوروزیر آبپاشی جام خان شورو کی صدارت میں سیکریٹری زراعت کے دفتر میں قائم کمیٹی روم میں ہوا، اجلاس میں ایم پی اے پیرمجیب الحق، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو بقائ اللہ انڑ، سیکریٹری زراعت سندھ، رفیق احمد برڑو اور دیگرافسران نے شرکت کی.اجلاس میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو کسان کارڈ شروع کرنے سے متعلق بریفنگ دی گئی.وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے اجلاس میں شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کسانوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، پارٹی قیادت صوبہ کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لیے کوشاں ہے۔

سردار محمد بخش مہر کا مزید اجلاس میں تجویز دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کسان کارڈ کا نام پیپلز ہاری یا بینظیر ہاری کارڈ رکھا جائے، ہاری کارڈمیں گندم کی خریداری اور قدرتی آفت کی صورت میں ہاریوں کی مدد کی جائے گی۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ سندھ کے کسانوں کو ہاری کارڈ پر بیج کھاد، یوریا، کیڑے مار ادویات پر سبسڈی اورقدرتی آفات کے وقت امداد مل سکے گی، کسان کو فارم سیون مختیار کار سے تصدیق کرانا ہوگا، اگر کوئی کسان اپنی زرعی زمین فروخت کریگا تو اس کو کسان کارڈ حکومت کو واپس کرنا ہوگا۔

اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو نے تجویز دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے فیز میں 1 لاکھ 70 ہزار کسان کا کارڈ بنائے جائیں،حالیہ سیلاب اور بارشوں میں محکمہ زراعت اورآبپاشی سمیت دیگر محکموں نے اچھا کام کیا، اجلاس میں شرکاء کی جانب سے دی گئی تمام تجاویز سندھ کابینہ میں پیش کرینگے جس کا فیصلہ کابینہ کریگی. اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف روینیو بقاء اللہ انڑ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ روینیو سندھ کے پاس 17 اضلاع کے کسانوں کا ڈیٹا آچکا ہے۔سیکریٹری زراعت رفیق احمد برڑو نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت سندھ کی جانب سے ہاری سہولت کال سینٹر تعلقہ سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گیں، تاکہ ہاریوں کو معلومات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنہ نہ ہو۔#

متعلقہ عنوان :