وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کا اجلاس

رواں مالی سال2023-24ء کے گزشتہ9ماہ کے دوران ریونیو ریکوری کی مد میں 19,977ملین روپے خسارہ کاسامنا ہے،بریفنگ مراد علی شاہ کا شارٹ فال پر اظہارنارضی ،ٹیکس کے نئے نظام متعارف کرانے، ٹیکس کی پرانی شرحوں کو بہتر بنانے اور پیشہ ورانہ ٹیکس اور صوبائی ٹیکس پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت

ہفتہ 20 اپریل 2024 22:13

وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2024ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول (ای ٹی اینڈ این سی)کے محصولات کی وصولیوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے وزیراعلی ہائوس میں اجلاس کی صدارت کی ۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ رواں مالی سال24-2023 کے گذشتہ9 ماہ کے دوران ریونیو ریکوری کی مد میں 19,977 ملین روپے خسارہ کاسامنا ہے۔

محکمہ خزانہ نی21-2020 سی23-2022 تک گزشتہ تین سالوں کے دوران محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے کلکشن ڈیٹا کو شیئر کیا۔جس کے مطابق 335200 ملین روپے کی وصولی کے برعکس 287604 ملین روپے کی وصولیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں 47,596 ملین روپے کا شارٹ فال ہوا ۔وزیراعلی سندھ نے اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ وہ وصولیوں کی بہتری پر توجہ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ٹیکس کے نئے نظام متعارف کرانے، ٹیکس کی پرانی شرحوں کو بہتر بنانے اور پیشہ ورانہ ٹیکس اور صوبائی ٹیکس پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیاجس سے بہتر نتائج کی قوی امیدیں ہیں ۔اجلاس میں وزیر ایکسائز شرجیل میمن، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری ایکسائز سلیم راجپوت، اسپیشل سیکریٹری خزانہ نثار میمن، ڈی جی ایکسائز ڈپارٹمنٹس اورنگزیب پنہور اور وحیدشیخ نے شرکت کی۔

مالی سال24-2023 کیگذشتہ9 ماہ کے دوران محکمہ ایکسائز نے 87,478 ملین روپے کی وصولی کی ہیجبکہ ہدف 107455ملین روپے ہے جوکہ 19,977 ملین روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتاہے۔ صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ شرجیل انعام میمن نے وزیراعلی سندھ کو متعدد ٹیکسز اور فیس وصولی پر بریفنگ دی۔ٹیکسز اور فیسوں کی مد میں پروفیشنل ٹیکس، صوبائی ایکسائز ڈیوٹی، موٹر وہیکل ٹیکس، کاٹن فیس، انفراسٹرکچر سیس، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی اور دیگر شامل ہیں۔

پراپرٹی ٹیکس مقامی کونسلز کو منتقل کیا گیا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمے کورواں مالی سال کے دوران سات مختلف ٹیکسوں، سیس اور فیس کی مد میں 143,273 ملین روپے کی وصولی کرنی ہے۔ مزید برآں محکمہ نے 9 ماہ کے دوران107455 ملین روپے کے برعکس 87478 ملین روپے یعنی 81.41 فیصد ہدف حاصل کر لیا ہے۔صوبائی وزیر ایکسائز نے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 1460 کے برعکس 565 ملین روپے وصول کیے ہیں جوکہ 38.72 فیصد ہے۔

پروونشل ایکسائز نے 9692 ملین روپے کے ہدف کی وصولی کے برعکس 5165 ملین روپے کی وصولی کی ہیجو کہ وصولی کا 53.29 فیصد ہے۔ موٹر وہیکل ٹیکس کا ہدف 11351 ملین روپے ہے جس کے برعکس7728ملین روپے یعنی 68.08 فیصد وصولی ہوئی ہے۔ انفراسٹرکچر سیس کا ہدف84139 ملین روپے ہے اورمحکمہ 73861ملین روپے یعنی 87.78 فیصد وصولی کرچکی ہے۔وزیراعلی سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ پروفیشنل ٹیکس اور صوبائی ایکسائز کا اسکوپ بہت بڑا ہے ، اس لیے وصولیوں کی شفافیت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

اگرچہ انٹرٹینمنٹ اور کاٹن فیس چھوٹے ٹیکس ہیں پھر بھی محکمے کی آمدنی کے لیے ضروری ہیں۔مراد علی شاہ نے وزیر ایکسائز کو ہدایت کی کہ وہ نظرثانی شدہ ٹیکس کی شرح اور آئندہ بجٹ میں ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز پیش کریں ۔ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ وہ گاڑیوں کے لیے پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانے پر غور کر رہے ہیں، جن میں سلور، گولڈن اور ڈائمنڈ آپشنز شامل ہیں، جنہیں نیلامی کے ذریعے دلچسپی رکھنے والے خریداروں کو فروخت کیا جائے گا۔

ان نمبر پلیٹس کی بنیادی قیمتیں وزیر اعلی سندھ کی منظوری کے بعد طے کی جائیں گی اور اس اقدام سے نمایاں آمدنی ہوگی۔نارکوٹکس کنٹرول کے حوالے سے وزیرایکسائز نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ ان کے محکمے نے 27 کیس رجسٹر کیے جس کے نتیجے میں 665 گرام ہیروئن، 31.3 کلو گرام چرس، 25 گرام کوکین، 1000 گرام آئس، 4 کلو گرام کریش برآمد کیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں مقامی اور غیر ملکی شراب کی بوتلیں برآمد کی گئی ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے منشیات کے تدارک کے حوالیسے صوبائی وزیر کے اقدام کو سراہتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ محکمہ پولیس کے ساتھ مل کر ڈرگ مافیا کے خلاف مشترکہ اسپیشل آپریشن شروع کریں۔