۱اسٹیبلشمنٹ کا ادارہ ہمارا اپنا نہیں پرایا ہے اس ادارے سے توقع کرنا بے وقوفی ہے ، مولانا محمد خان شیرانی

×دہشت گردی آسمانی آفت نہیں عالمی طاقتوں کی سیاسی حکمت عملی ،ہمارے اسٹیبلشمنٹ کی معاشی ضرورت اور ادارہ جاتی مجبوری ہے

اتوار 21 اپریل 2024 18:25

ذ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2024ء) رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی آسمانی آفت نہیں بلکہ بعض عالمی طاقتوں کی سیاسی حکمت عملی جبکہ ہمارے اسٹیبلشمنٹ کی معاشی ضرورت اور ادارہ جاتی مجبوری ہے، کیا وجہ ہے کہ اپنے محافظین کی چوکی اور چیک پوسٹ کو دیکھ کر سلامتی، تحفظ اور امن کے احساس کے بجائے خوف اور دہشت دامن گیر ہوجاتا ہے ''امریکہ مردہ باد'' کا نعرہ جن قوتوں نے ہمارے زبانوں پر چڑھایا ہے یہ ہماری خیر خواہی کے لئے نہیں بلکہ اپنی خود غرضی کی تکمیل کے لئے ہے جو لوگ ہمارا خون بہاتے، عزتیں لوٹتے اور آبادیاں اجاڑتے ہیں یہ لوگ اس عمل کا مغرب اور امریکہ سے معاوضہ لیتے ہیں آج کی دنیا نہ زمانہ ماقبل تاریخ کی قبائلی دنیا ہے اور نہ ہی قرون وسطی کی مقامی اور شہری حکومتوں کی دنیا ہے آج پوری دنیا عالمی گاؤں ہے اقوام متحدہ کا چارٹر تمام دنیا کا دستور العمل اور اقوام متحدہ کا نظم پوری دنیا کا حاکم نظم ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع شیرانی کے اوبہ سر کے مقام پر مقامی قبائلی مشران و عمائدین، علماء اور سیاسی رہنماؤں کے مشترکہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک اقوام متحدہ کے منشور کے دائرے سے باہر قانون سازی نہیں کر سکتے امریکہ اور مغرب کی این او سی کے بغیر اپنے ملکی وسائل سے استفادہ نہیں کرسکتے اور ان کی اجازت کے بغیر باہر کے کسی ملک سے اپنی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اسٹیبلشمنٹ کا ادارہ ہمارا اپنا نہیں بلکہ پرایا ہے اس ادارے سے توقع کرنا بے وقوفی ہے کہ یہ ہماری حفاظت، خدمت اور عزت کے لئے بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس مشکل کا حل یہ نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تصادم اختیار کی جائے بلکہ ایسے مواقع کے لئے قرآن مجید کی ہدایت یہ ہے کہ نہ تو غلط راستے پر چلنے والے کا ساتھ دو جس سے اس کا حوصلہ بڑھے اور نہ ہی اس کے راستے میں رکاوٹ بنو کہ تصادم پیدا ہو انہوں نے کہا کہ تمام قوم پرست اور مذہبی قوتیں جانتی ہیں کہ آج کے اس گلوبل ویلیج دنیا کو مذہبی بنیاد یا نسلی وحدتوں کی بنیاد پر دوبارہ تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس لئے مولوی اپنے فتویٰ اور قوم پرست آزادی کے نعروں سے صرف نوجوانوں کے گردنوں کو امریکی مفادات کی جنگ کا ایندھن بنا سکتے ہیں جو بھی سیاستدان، مقرر اور لیڈر نوجوانوں کو جزبات اور اشتعال میں لاتا ہے وہ شیطنت کے راستے پر گامزن ہے شیطان کا لفظی معنی اشتعال انگیزی اور جزبات کو برانگیختہ کرنا ہے جب جزبات بھڑک جاتے ہیں تو عقل رخصت ہوجاتی ہے نوجوانوں کو ورغلا کر آگ میں جھونکنے والے لیڈر اس کی قیمت وصول کرنے کے لئے سودا لگاتے ہیں انہوں نے کہا کہ انسان کے لئے سب سے پہلے انسانیت ہے اسلام اور کفر کا مرحلہ اس کے بعد آتا ہے حیونات کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی زندگی نہ تو سفر ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مقصد، راستہ اور منزل متعین ہوتا ہے وہ انسان حیونی طبیعت کے مالک ہیں جو کمزوری کی حالت میں چراگاہ کے تلاش میں بٹھک رہے ہوتے ہیں اور طاقتور ہونے کی صورت میں درندگی کی عادت اختیار کرتے ہیں انہوں نے تمام مقامی لوگوں پر زور دیا کہ دہشت، خطرے، جنگ اور بدامنی کی افواہوں کی تشہیر ہرگز نہ کریں ۔