ٓٹرانسپورٹ کے شعبے کو جان بوجھ کر ختم کیا جارہا ہے ، آل کوئٹہ تفتان کوچز ٹرانسپورٹ یونین

اتوار 21 اپریل 2024 22:20

ؑکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2024ء) آل کوئٹہ تفتان کوچز ٹرانسپورٹ یونین سے حاجی ملک شاہ جمالدینی،حاجی عبدالمالک محمد حسنی، میر محمود خان بادینی، حاجی آللہ بخش بادینی، حاجی مہراللہ شاہوانی،بابا جان شاہوانی،عبدالرؤف بادینی، سعید احمد سمالانی،حاجی بلال محمد حسنی، حاجی نادر خان بادینی، حاجی میر احمد سمالانی، حاجی ملک نور احمد رخشانی،ماشکیل روٹ کے سردار صابر ریکی، دالبندین روٹ سے حاجی گل محمد جتک، چاغی روٹ سے عبد الوحید محمد حسنی نے کہا ہے کہ سانحہ نوشکی کے بعد حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سخت ایس اوپیز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کو جان بوجھ کر ختم کیا جارہا ہے گزشتہ 4 روز سے ٹرانسپورٹروں نے چیک پوسٹوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں، انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے بلا جواز تنگ کرنے کے خلاف ہڑتال کر رکھی ہے اگر ہمارے مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہم مجبوراً اپنی گاڑیوں کو روڈ پر کھڑی کرکے احتجاج کریں گے اور اس کے بعد روڈ بلاک کرکے اپنے احتجاج کو وسعت دیں گے ہم چیکنگ کے خلاف نہیں چیکنگ کے بہانے ٹرانسپورٹروں اور لوگوں کو تنگ نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش ، زراعت، لائیو سٹاک ، تجارت اور ٹرانسپورٹ سے جڑا ہوا ہے کوئٹہ سے تفتان روٹ اور رخشان ڈویژن کو جانے والی سینکڑوں گاڑیاں سانحہ نوشکی کے بعد حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سخت ایس او پیز اور پاسپورٹ پر ایران اور دیگر شہروں کو جانے والے زائرین کو اپنی کوچوں میں سوار نہ کرنے سمیت تفتان روٹ پر سینکڑوں چیک پوسٹوں پر گھنٹوں گاڑیوں کو روک کر چیکنگ کے بہانے مسافروں کی تذلیل کی جاتی ہے اور حکومت سمیت حکومتی اداروں کے حکام کی جانب سے ایران کے ساتھ 30 سے زائد کھانے پینے کی چیزوں کے بدلے ایران سامان بھیجنے اور وہاں سے کھانے پینے اور اشیاء خوردونوش میں شامل چیزوں کو لانے کا معاہدہ کیا گیا تھا وہی سامان ٹرانسپورٹر لارہے ہیں اور ہزاروں لوگوں کا ذریعہ معاش اور روزگار اس سے وابستہ ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکام کی جانب سے تفتان روٹ پر قائم چیک پوسٹوں پر گاڑیوں سے سامان اتار کر ٹرانسپورٹروں اور عملے کیلئے مشکلات پیدا کی جاتی ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی ایس او پیز بناتے ہوئے ٹرانسپورٹروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا بلکہ ایس او پیز تیار کرکے ہم پر مسلط کردی گئی جس سے ٹرانسپورٹ کا شعبہ تباہی کی جانب گامزن ہورہا ہے اور ہم نے باامرمجبوری 4 روز سے ٹرانسپورٹ بند کرکے احتجاج کررہے ہیں انتظامی آفیسران اور سیکورٹی حکام کو باضابطہ آگاہ کیا ہے تا حال حکومت اور متعلقہ شعبوں کے حکام کی جانب سے ہمارے مسئلے کے حل کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے ہماری مشکلات بڑھ گئی ہے اور ہمارے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں حکومت اور متعلقہ حکام کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اگر چوبیس گھنٹے میں مسئلے کے حل کیلئے اقدام نہیں اٹھایا گیا تو اپنی گاڑیوں کو کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر کھڑی کرکے احتجاج کریں گے اور اس کے بعد قومی شاہراہوں کو بند کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔