صدر ابراہیم رئیسی کے دورے سے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی،میاں زاہد حسین

دونوں ممالک خصوصی اورمشترکہ اقتصادی زون بنائیں،معاشی تعاون میں اضافہ سے خسارہ اورکشیدگی کم ہوجائے گی،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

منگل 23 اپریل 2024 17:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے تین روزہ دورے سے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ معززمہمان کے ساتھ ایرانی تاجروں کا ایک بڑا وفد بھی آ رہا ہے لہذا ان کے دورے سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اوراقتصادی تعاون بڑھایا جائے جس سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی معاملات کوہمیشہ نظراندازکیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔

(جاری ہے)

سیاسی وعسکری قیادت کی کوششوں کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے سے توبچ گیا مگر اقتصادی حالات کو ابھی بھی خطرے سے باہر قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس وقت بھی پاکستان آئی ایم ایف سے مزید قرضے کے حصول کے لئے کوشاں ہے اورقومی اثاثے بیچنے پرمجبور ہے کیونکہ ان اداروں کو اقتصادی بنیادوں کے بجائے سیاسی بنیادوں پرچلا کرتباہ وبرباد کردیا گیا ہے اوریہ سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایرانی صدرایسے موقع پردورہ کررہے ہیں جب پاکستان کی اقتصادی حالت کمزور ہے اورایران کی جانب سے گیس پائپ لائن کے معاہدے پرعمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے ملک پربیس ارب ڈالر کے جرمانے کی تلوارلٹک رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں ایسے عناصرموجود ہیں جوکہ دونوں ممالک کے لئے خطرہ ہیں جسکی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی معمول بن گئی ہے اوردونوں ممالک الزامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔

پاکستان اورایران مل کرسرحدی علاقوں کودہشت گردوں سے پاک کریں، سرحدی منڈیاں بنائیں اوربارڈرٹریڈ کوریگولیٹ کریں۔ پاکستان ایران سے سستا تیل گیس اسٹیل اوردرجنوں دیگراشیاء حاصل کرسکتا ہے جبکہ ایران کواشیائے خورد ونوش سمیت درجنوں اشیاء برآمد کی جا سکتی ہیں۔ دونوں ممالک سرحدی علاقہ میں خصوصی اورمشترکہ اقتصادی زون بنائیں جس سے نہ صرف عوام کوروزگارملے گا بلکہ پاکستان کا درآمدی بل بھی کم ہوجائے گا۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ امریکی بلاک میں شامل ایک درجن سے زیادہ ممالک ایران سے تیل خریدتے ہیں توپاکستان پرپابندی کیوں ہے۔ امریکی حکام کوبتایا جائے کہ قدرتی گیس کا حصول پاکستان کے لئے زندگی اورموت کا معاملہ ہے اوراس سلسلہ میں امریکی رکاوٹ سے پاکستانی عوام اورکاروباری برادری میں اسکی ساکھ خراب ہورہی ہے۔