وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا چوتھا اہم اجلاس

صوبے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے فورم کے گذشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا سول اور عسکری حکام کی جانب سے دہشتگردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں بشمول بھتہ خوری، حوالہ ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویز سازی، منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے کے عزم کا اعادہ

منگل 23 اپریل 2024 22:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت خیبر پختونخوا انٹیگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر(KPISA) کی ایپکس کمیٹی کا چوتھا اہم اجلاس منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے فورم کے گذشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور سول اور عسکری حکام کی جانب سے دہشتگردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں بشمول بھتہ خوری، حوالہ ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویز سازی، منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات،صوبائی کابینہ اراکین میاں خلیق الرحمن، بیرسٹر محمد علی سیف، مزمل اسلم ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری،آئی جی پی خیبر پختونخوا اختر حیات خان گنڈا پور کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام اور متعلقہ وفاقی اداروں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کیلئے متعلقہ صوبائی و وفاقی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زوردیا گیا اور غیر قانونی سرگرمیوں کی مؤثر روک تھام کیلئے وفاق سے جڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے سنٹرل ایپکس کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد کرنے کی سفارش کی گئی۔

اجلاس میں این سی پی گاڑیوں کی پرو فائلنگ سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے علاوہ دہشتگردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کی موثر روک تھام کیلئے سخت اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، ان سرگرمیوں کے مؤثر تدارک کیلئے متعلقہ وفاقی و صوبائی محکمے اور انٹیلیجنس ادارے مل کر مربوط کاروائیاں کریں گے۔اجلاس میں بھتہ خوری اور منشیات کوسنگین مسئلہ قراردیا گیا جبکہ بھتہ خوری کے مؤثر سدباب کیلئے تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

بھتہ خوری کے مسئلے سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے سی ٹی ڈی کے اختیارات کو بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا۔شرکاء نے اسمگلنگ ، بھتہ خوری اور منشیات کے استعمال سمیت دیگر غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث عناصر سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اسمگلنگ میں معاونت فراہم کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے جوائنٹ چیک پوسٹوں کو مضبوط بنانے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا فیصلہ بھی ہواہے۔

تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی پر خصوصی نظر رکھنے اور ملوث عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے منشیات کے کاروبار میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دینے کیلئے قوانین میں ترمیم کرنے جبکہ منشیات کی تیاری اور سپلائی میں ملوث بڑے مگر مچھوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ صوبے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے اسٹیٹ آف دی آرٹ بحالی مرکز قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں غیر قانونی اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مؤثر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بنانے ،غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کیلئے پولیس، ایکسائز، کسٹم، اے این ایف اور دیگر اداروں کو مضبوط بنانے جبکہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے اضلاع کی سطح پر بنائی گئی کمیٹیوں کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں مل بیٹھ کر قابل عمل پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ صوبے میں چلنے والی این سی پی گاڑیوں سے متعلق کوئی حتمی فیصلے کیلئے وفاق سے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ایپکس کمیٹی اجلاس میں دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی استعمال کے تدارک سے متعلق امور پر غوروخوض اور اہم فیصلے کئے گئے ۔صوبے میں شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں آتش بازی پر پابندی لگانے جبکہ دھماکہ خیز مواد کے کاروبار کیلئے پہلے سے جاری کردہ اجازت ناموں کے آڈٹ کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

مزید برآں اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایکسپلوسیو کمیٹیوں کے مانیٹرنگ سسٹم کو مؤثر بنانے کا فیصلہ بھی ہواہے۔ درہ آدم خیل میں اسلحے کے کاروبار کو باضابطہ صنعت کا درجہ دینے پر غوروخوض کیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ خیبرپختونخوا سے تین لاکھ سے زائد غیر قانونی غیرملکی باشندے رضاکارانہ طورپر اپنے وطن واپس جاچکے ہیں جبکہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی پروفائلنگ پر کام جاری ہے۔

مزید بتایا گیا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 6 ارب روپے سے زائد مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء ضبط کی گئی ہیں جبکہ منشیات کے خلاف مشترکہ کارروائیوں میں 78 ٹن منشیات ضبط کی گئی ہیں۔ اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ اب تک 3571 مدارس کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔ 90 لاکھ سے زائد غیر قانونی موبائل سمز بلاک کری گئی ہیں۔حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیوں میں 1.93 ارب روپے ضبط کئے گئے ہیں۔

گذشتہ چار مہینوں میں ایک لاکھ سے زائد این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں خیبر پختونخوا انٹگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر جیسے فورمز کی اشد ضرورت ہے، یہ فورم نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کیلئے اہمیت کا حامل ہے، صوبے میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں تمام اداروں کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن اور ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں گذشتہ دنوں دہشتگردی کے واقعات میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی اور شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاکی گئی۔ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے اور ملک میں امن کیلئے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، قوم کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔